الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
688. إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْبَصَرَ النَّافِذَ عِنْدَ مَجِيءِ الشَّهَوَاتِ
688. بے شک اللہ شہوتوں کے آتے وقت پرکھنے والی نظر کو پسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 1080
1080 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ، أبنا أَبُو طَاهِرٍ، عَلِيُّ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ الْفَضْلِ الْأَرْبَقِيُّ، حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ الْجُرْجَانِيُّ، ثنا أَبُو يَعْقُوبَ، إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ثنا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، ثنا أَبِي، ثنا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ الْعَبْدِيُّ، عَنْ حَوْشَبٍ، وَمَطَرٍ الْوَرَّاقِ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرَفِ عِمَامَتِي فَقَالَ: «يَا عِمْرَانُ، إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُحِبُّ الْإِنْفَاقَ وَيُبْغِضُ الْإِقْتَارَ، فَأَنْفِقْ وَأَطْعِمْ، وَلَا تَصِرُّ صَرًّا فَيَعْسُرُ عَلَيْكَ الطَّلَبُ، وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْبَصَرَ النَّافِذَ عِنْدَ مَجِيءِ الشَّهَوَاتِ وَالْعَقْلَ الْكَامِلَ عِنْدَ نُزُولِ الشُّبُهَاتِ، وَيُحِبُّ السَّمَاحَةَ وَلَوْ عَلَى تَمَرَاتٍ، وَيُحِبُّ الشَّجَاعَةَ وَلَوْ عَلَى قَتْلِ حَيَّةٍ»
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے عمامے کا کونا پکڑ کر فرمایا: اے عمران! بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ ٰ خرچ کرنے کو پسند کرتا ہے اور روک رکھنے کو پسند نہیں کرتا، لہٰذا تو خرچ کر اور کھلا اور تھیلی کا منہ باندھ کر نہ رکھ ور نہ طلب تجھ پر مشکل ہو جائے گی اور جان لے کہ بے شک اللہ شہوتوں کے آتے وقت پرکھنے والی نظر کو اور شبہات اتر تے وقت عقل کامل کو پسند کرتا ہے اور وہ سخاوت بھی پسند کرتا ہے خواہ چند کھجوروں پر ہو اور بہادری کو بھی پسند کرتا ہے خواہ کسی سانپ کو مارنے پر ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1080]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد الكبير: 954، حلية الاولياء: 117/5، تاريخ دمشق: 52/138»
عمر بن حفص عبدی اور بلال بن علاء کا والد ضعیف ہیں۔

حدیث نمبر: 1081
1081 - أنا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، نا ابْنُ بُنْدَارٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، نا هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، نا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، نا حَوْشَبٌ، وَمَطَرٌ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: أَرْخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِطَرَفِ عِمَامَتِي مِنْ وَرَائِي ثُمَّ قَالَ: «يَا عِمْرَانُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْإِنْفَاقَ وَيُبْغِضُ الْإِقْتَارَ، فَكُلْ وَأَطْعِمْ، وَلَا تَصِرُّ صَرًّا فَيَعْسُرَ عَلَيْكَ الطَّلَبُ، وَاعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْبَصَرَ النَّافِذَ عِنْدَ مَجِيءِ الشَّهَوَاتِ، يَعْنِي وَالْعَقْلَ الْكَامِلَ عِنْدَ نُزُولِ الشَّهَوَاتِ، وَيُحِبُّ السَّمَاحَةَ وَلَوْ عَلَى تَمَرَاتٍ وَيُحِبُّ الشَّجَاعَةَ وَلَوْ عَلَى قَتْلِ حَيَّةٍ»
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پیچھے سے عمامہ کا کونہ پکڑا پھر فرمایا: اے عمران! بے شک اللہ خرچ کرنے کو پسند کرتا ہے اور روک رکھنے کو پسند نہیں کرتا لہٰذا (خود بھی) کھا اور (دوسروں کو بھی) کھلا اور تھیلی کا منہ باندھ کر نہ رکھ ور نہ طلب تجھ پر مشکل ہو جائے گی اور جان لے کہ بے شک اللہ شہوتوں کے آتے وقت پر کھنے والی نظر کو یعنی شہوتوں کے اترتے وقت عقل کامل کو پسند کرتا ہے اور وہ سخاوت بھی پسند کرتا ہے خواہ چند کھجوروں پر ہو اور وہ بہادری بھی پسند کرتا ہے خواہ کسی سانپ کو مارنے پر ہو۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1081]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الزهد الكبير: 954، حلية الاولياء: 117/5، تاريخ دمشق: 52/138»
عمر بن حفص عبدی اور بلال بن علاء کا والد ضعیف ہیں۔