الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
734. إِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ
734. بے شک (مسئلہ) پوچھ لینا لاعلمی کا علاج ہے
حدیث نمبر: 1162
1162 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، قَالَ: قُرِئَ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدٍ الْأَعْرَابِيِّ وَأَنَا أَسْمَعُ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، ثنا عَاصِمٌ، ثنا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ»
سیدنا على بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک (مسئلہ) پوچھ لینا لاعلمی کا علاج ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1162]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الاحاد والمثاني: 3130»
عمر بن عبد اللہ بن علی کے حالات نہیں ملے اگر یہ عبید اللہ بن محمد بن عمر بن علی ہے جیسا کہ بعض نسخوں میں ہے تو بھی مذکورہ روایت ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 1163
1163 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا أَبُو الطَّيِّبِ الْعَبَّاسُ بْنُ أَحْمَدَ الْهَاشِمِيُّ الْمَعْرُوفُ، بِابْنِ بِنْتِ الشَّافِعِيِّ، نا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَفَّانَ الْجَرْجَرَائِيُّ الْمَعْرُوفُ بِالْعَسُولِيِّ، بِإِنْطَاكِيَةَ، نا مُوسَى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقُلَّا، نا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنِ الزُّبَيْرِ بْنِ خُرَيْقٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ، بِطُولِهِ، وَفِيهِ: فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ قَتَلُوهُ قَتَلَهُمُ اللَّهُ، أَلَا سَأَلُوا إِذْ لَمْ يَعْلَمُوا، فَإِنَّمَا شِفَاءُ الْعِيِّ السُّؤَالُ"
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور انہوں نے اس حدیث کو طوالت کے ساتھ بیان کیا اور اس میں یہ بھی تھا کہ یہ بات رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہوں نے اسے مار ڈالا، اللہ انہیں ہلاک کرے، جب انہیں مسئلہ معلوم نہیں تھا تو انہوں نے کیوں نہ پوچھا:؟ بے شک (مسئلہ) پوچھ لینا لا علمی کا علاج ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 336، دار قطني: 719، شرح السنة: 313»
زبیر بن خریق ضعیف ہے۔

وضاحت: فائدہ: -
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک شخص کو زخم لگ گیا پھر اسے احتلام ہو گیا تو اسے غسل کرنے کا حکم دیا گیا اس نے غسل کیا تو مر گیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا: انہوں نے اسے مارڈالا اللہ انہیں ہلاک کرے، کیا (مسئلہ) پوچھ لینا لاعلمی کا علاج نہیں ہے۔ [أبو داود: 337، وسنده صحيح]