الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
800. أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ أَمِيرٍ جَائِرٍ
800. افضل جہاد ظالم امیر کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے
حدیث نمبر: 1286
1286 - أَخْبَرَنَا قَاضِي الْقُضَاةِ أَبُو الْعَبَّاسِ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي الْعَوَّامِ، ثنا هِشَامُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرُّعَيْنِيُّ، ثنا الصَّبَّاحِيُّ هُوَ أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ قَالَ: ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ، ثنا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أبنا إِسْرَائِيلُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ حَقٍّ عِنْدَ أَمِيرٍ جَائِرٍ»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل جہاد ظالم امیر کے سامنے کلمہ حق کہنا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1286]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4344، والترمذي: 2174، وابن ماجه: 4011، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275»
عطیہ عوفی ضعیف و مدلس راوی ہے۔

حدیث نمبر: 1287
1287 - أنا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْمُقْرِئُ، أنا أَبُو أَحْمَدَ الْفَرْضِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّفَّارُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ الدَّقِيقِيُّ، نا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أنا إِسْرَائِيلُ، أنا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَفْضَلُ الْجِهَادِ كَلِمَةُ عَدْلٍ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ أَوْ أَمِيرٍ جَائِرٍ»
سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل جہاد ظالم حاکم یا ظالم امیر کے سامنے کلمہ حق و انصاف کہنا ہے۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1287]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4344، والترمذي: 2174، وابن ماجه: 4011، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 1699، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 275»
عطیہ عوفی ضعیف و مدلس راوی ہے۔

حدیث نمبر: 1288
1288 - وَأَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمَيْمُونِ النَّصِيبِيُّ، ثنا أَبُو الْحُسَيْنِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْمُظَفَّرِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْحُسَيْنِ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَيْشِيُّ، أبنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، أَنَّ رَجُلًا، قَالَ عِنْدَ الْجَمْرَةِ الْأُولَى: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَيُّ الْجِهَادِ أَفْضَلُ؟ فَأَعْرَضَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ: «أَيْنَ السَّائِلُ؟» قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: «أَفْضَلُ الْجِهَادِ مَنْ قَالَ كَلِمَةَ حَقٍّ عِنْدَ سُلْطَانٍ جَائِرٍ»
سیدنا ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جمرہ اولیٰ کے پاس کہنے لگا: اللہ کے رسول! کون سا جہاد افضل ہے؟ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منہ پھیر لیا پھر آپ نے پوچھا: وہ سائل کہاں ہے؟ راوی کہتا ہے کہ اس آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! میں یہاں ہوں۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افضل جہاد اس شخص کا ہے جس نے کسی ظالم حاکم کے سامنے کلمہ حق کہا:۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1288]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن ماجه فى «سننه» برقم: 4012، والطبراني فى «الكبير» برقم: 8080، 8081، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 1596، 6824، والطبراني فى «الصغير» برقم: 151، وأحمد فى «مسنده» برقم: 22588، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20242»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں ظالم اور جابر حکمرانوں کے سامنے حق و انصاف کی بات کہنے کو افضل جہاد قرار دیا گیا ہے کیونکہ جو شخص میدان جہاد وقتال میں کسی دشمن سے جہاد کرتا ہے وہ خوف اور امید دونوں کے درمیان ہوتا ہے اگر اس کو یہ خوف ہوتا ہے کہ دشمن مجھ پر غالب آ جائے یا میں شہید ہو جاؤں گا تو اس کے ساتھ ہی اسے یہ امید بھی ہوتی ہے کہ میں دشمن کو مغلوب کر کے اپنی جان بچالوں گا اس کے بر خلاف جو شخص ظالم حاکم کے سامنے کلمہ حق کہتا ہے اس کے لیے امید کی ملکی سی کرن بھی نہیں ہوتی بلکہ خوف ہی خوف ہوتا ہے، وہ اس حکمران کے مکمل اختیار و قبضہ میں ہونے کی وجہ سے اس یقین کے ساتھ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا فریضہ ادا کرتا ہے کہ اس کا انجام دنیا میں میری تباہی و نقصان کے سوا اور کچھ نہیں۔ اور یہ ظاہر ہے کہ جس مہم میں انسان کو اپنی زندگی اور مال و متاع کے باقی رہنے کی کوئی امید نہ ہو اس کو انجام دینا اس مہم کو انجام دینے سے کہیں زیادہ صبر آزما اور بدرجہا افضل ہوگا جس کی انجام دہی میں اسے اپنی زندگی اور مال و متاع کے باقی رہنے کی بہت حد تک امید ہو، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظالم حاکم کے سامنے کلمہ حق کہنے کو افضل جہاد فرمایا ہے۔