الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
839. مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْمَطَرِ
839. میری امت کی مثال بارش کی مانند ہے
حدیث نمبر: 1349
1349 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، ثنا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَثَلُ أُمَّتِي كَالْمَطَرِ لَا يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أُمْ آخِرُهُ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی مثال بارش کی مانند ہے جس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے ابتدا میں خیر و بھلائی ہے یا انتہاء میں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1349]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 7226، وأحمد فى «مسنده» برقم: 19183، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 682، والبزار فى «مسنده» برقم: 1412، وله شواهد من حديث أنس بن مالك فأما، حديث أنس بن مالك أخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2869، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12521»

حدیث نمبر: 1350
1350 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ فَهْدٍ، نا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، نا عِيسَى بْنُ مَيْمُونٍ، عَنْ بَكْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَذَكَرَهُ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1350]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، ابن الاعرابي: 1122»
ابراہیم بن فہد ضعیف ہے۔

حدیث نمبر: 1351
1351 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ، أنا أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أُمَيَّةَ التُّسْتَرِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ غَسَّانَ بْنِ جَبَلَةَ الْعَتَكِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زِيَادٍ الزِّيَادِيُّ، نا يَزِيدُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَذَكَرَهُ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1351]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2869، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12521»

حدیث نمبر: 1352
1352 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، نا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، نا حَمَّادُ بْنُ يَحْيَى، نا ثَابِتٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَثَلُ أُمَّتِي مَثَلُ الْمَطَرِ لَا يُدْرَى أَوَّلُهُ خَيْرٌ أَوْ آخِرُهُ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کی مثال بارش کی مانند ہے جس کے بارے میں یہ معلوم نہیں ہوتا کہ اس کے ابتدا میں خیر و بھلائی ہے یا انتہا میں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1352]
تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 2869، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12521»

وضاحت: تشریح: -
ان احادیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پوری امت محمد یہ دوسروں کے مقابلے میں اچھی ہے اور اس میں خیر و بھلائی ہے۔ جس طرح ضرورت کے وقت اور ضرورت کے مطابق ہونے والی بارش کے متعلق یہ کہنا مشکل ہوتا ہے کہ کون سی مفید اور کون کسی بے کار تھی، اس کا ابتدائی حصہ مفید تھا یا انتہائی؟ پوری بارش ہی نافع مانی جاتی ہے اسی طرح پوری امت میں خیر و بھلائی ہے، حضرات صحابہ میں بھی اور ان کے بعد تا قیامت آنے والے سچے مسلمانوں میں بھی۔ ہر ایک نے مختلف انداز میں دین کی خدمت کی ہے اور اپنی اپنی طاقت کے مطابق اس کو فائدہ پہنچایا ہے۔ اگر چہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کے باقی لوگوں سے افضل ہونے میں کوئی شک نہیں مگر کوئی مؤمن بے کار اور خیر و بھلائی سے خالی بھی نہیں ہے۔