الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


مسند الشهاب کل احادیث (1499)
حدیث نمبر سے تلاش:


مسند الشهاب
احادیث1401 سے 1499
890. مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ، وَمَا رَدَدْتُ فِي شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ مَا رَدَدْتُ فِي قَبْضِ نَفْسِ عَبْدِي الْمُؤْمِنِ
890. جس نے میرے کسی ولی کی اہانت کی تو بے شک اس نے مجھے کھلے عام جنگ کی دعوت دی اور میں کسی چیز میں جسے میں کرنے والا ہوں اتنا تردد نہیں کرتا جتنا اپنے مومن بندے کی روح قبض کرنے میں کرتا ہوں
حدیث نمبر: 1456
1456 - أَخْبَرَنَا الْمُحْسِنُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ أَبِي الْكِرَامِ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ الرَّازِيُّ، ثنا سَلَامَةُ بْنُ جَعْفَرٍ الرَّمْلِيُّ، ثنا هِشَامُ بْنُ عُمَارَةَ، قَالَ: ثنا صَدَقَةُ، عَنْ هِشَامٍ الْكِنَانِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ جِبْرِيلَ، عَلَيْهِ السَّلَامُ، عَنِ اللَّهِ، تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَالَ:" يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: مَنْ أَهَانَ لِي وَلِيًّا فَقَدْ بَارَزَنِي بِالْمُحَارَبَةِ، وَمَا رَدَدْتُ فِي شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ مَا رَدَدْتُ فِي قَبْضِ نَفْسِ عَبْدِي الْمُؤْمِنِ، يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ، وَلَا بُدَّ لَهُ مِنْهُ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سیدنا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم جبریل علیہ السلام سے، وہ اللہ تبارک و تعالیٰ سے روایت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے: جس نے میرے کسی ولی کی اہانت کی تو بے شک اس نے مجھے کھلے عام جنگ کی دعوت دی اور میں کسی چیز میں جسے میں کرنے والا ہوں اتنا تردد نہیں کرتا جتنا اپنے مومن بندے کی روح قبض کرنے میں کرتا ہوں (کیونکہ) وہ موت کو (بوجہ تکلیف جسمانی) نا پسند کرتا ہے اور میں بھی اسے تکلیف دینا نا پسند کرتا ہوں اور اس کے سوا اس کے لیے کوئی چارہ بھی نہیں ہوتا۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1456]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الأولياء لابن أبى الدنيا ل: ١، حلية الأولياء:61/7، تاريخ دمشق: 96/7»
ہشام کنانی اور صدقہ مجہول ہیں۔ صدقہ سے مرادا اگر صدقہ بن عبداللہ ہے تو وہ سخت ضعیف ہے۔ «السلسلة الضعيفة: 1775»

حدیث نمبر: 1457
1457 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا عَبَّادُ بْنُ مُوسَى الْخُتُلِّيُّ، نا طَلْحَةُ بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: مَنْ آذَى لِي وَلِيًّا فَقَدِ اسْتَحَلَّ مَحَارِمِي، وَمَا تَقَرَّبَ إِلَيَّ عَبْدٌ بِمِثْلِ أَدَاءِ فَرَائِضَ، وَإِنَّ عَبْدِي لَيَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالنَّوَافِلِ حَتَّى أُحِبَّهُ، إِنْ دَعَانِي أَجَبْتُهُ، وَإِنْ سَأَلَنِي أَعْطَيْتُهُ، وَمَا تَرَدَّدْتُ عَنْ شَيْءٍ أَنَا فَاعِلُهُ تَرَدُّدِي عَنْ مَوْتِهِ، لِأَنَّهُ يَكْرَهُ الْمَوْتَ وَأَكْرَهُ مَسَاءَتَهُ"
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا: جس نے میرے کسی ولی کو تکلیف دی اس نے میری حرام کردہ چیزوں کو حلال کر لیا اور فرائض کی ادائیگی جیسا کسی بندے نے میرا قرب حاصل نہیں کیا اور بے شک میرا بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں (پھر) اگر وہ مجھے پکارے تو میں اسے جواب دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اسے عطا کرتا ہوں اور میں کسی چیز سے جسے میں کرنے والا ہوں ایسا تردد نہیں کرتا جیسا اس (اپنے بندے) کی موت سے کرتا ہوں کیونکہ وہ موت کو (بوجہ تکلیف جسمانی) نا پسند کرتا ہے اور میں بھی اسے تکلیف دینا نا پسند کرتا ہوں۔ [مسند الشهاب/حدیث: 1457]
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أحمد: 256/6، الاولياء: 45، كشف الاستار: 3647»
ابوحمزہ عبد الواحد ضعیف ہے۔

وضاحت: فائدہ: -
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ نے فرمایا: جس نے میرے کسی ولی سے دشمنی کی تو بے شک میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں اور میرا بندہ جن جن عبادات کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا ہے ان میں سے وہ عبادت مجھے بہت محبوب ہے جو میں نے اس پر فرض کی ہے اور میرا بندہ نوافل کے ذریعے مسلسل میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں پھر جب میں اس سے محبت کرنے لگتا ہوں تو میں اس کا کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کا ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے، اس کا پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے اور اگر وہ مجھ سے مانگے تو میں اسے ضرور دیتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے پناہ طلب کرے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں اور میں کسی کام میں جسے میں کرنے والا ہوں ایسا تردد نہیں کرتا جیسا تردد مومن کی روح قبض کرنے میں کرتا ہوں (کیونکہ) وہ موت کو (بوجہ تکلیف جسمانی) نا پسند کرتا ہے اور میں بھی اسے تکلیف دینا نا پسند کرتا ہوں۔ [بخاري: 6502]