الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
5. باب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ
5. باب: قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے وقت قبلہ رخ ہونے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 12
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ:" لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ الْبَيْتِ فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ (ایک روز) میں (کسی ضرورت سے) گھر کی چھت پر چڑھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو قضائے حاجت (پیشاب و پاخانہ) کے لیے دو اینٹوں پر اس طرح بیٹھے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رخ بیت المقدس کی طرف تھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 12]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 12 (145)، 14 (149)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (266)، سنن الترمذی/الطھارة 7 (11)، سنن النسائی/الطھارة 22 (23)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 18 (322)، (تحفة الأشراف: 8552)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القبلة 2 (3)، مسند احمد (2/12، 13)، سنن الدارمی/الطھارة 8 (694) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: مدینہ منورہ سے بیت المقدس اترکی طرف واقع ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (145) صحيح مسلم (266)

حدیث نمبر: 13
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ، يُحَدِّثُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ،عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ:" نَهَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نَسْتَقْبِلَ الْقِبْلَةَ بِبَوْلٍ، فَرَأَيْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُقْبَضَ بِعَامٍ يَسْتَقْبِلُهَا".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں پیشاب کے وقت قبلہ کی طرف رخ کرنے سے منع فرمایا، (لیکن) میں نے وفات سے ایک سال پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو (قضائے حاجت کی حالت میں) قبلہ رو دیکھا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 13]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 7 (9)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 18 (325)، (تحفة الأشراف: 2574) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: گویا جابر رضی اللہ عنہ کو یہ وہم تھا کہ ممانعت عام تھی، صحراء اور آباد علاقہ دونوں کو شامل تھی، اسی وجہ سے آپ نے اسے نسخ پر محمول کیا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری فعل سے یہ نہی (ممانعت) منسوخ ہو گئی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ محمد بن إسحاق صرح بالسماع عند أحمد (3/360)