عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس پانی کے بارے میں پوچھا گیا جس پر جانور اور درندے آتے جاتے ہوں (اس میں سے پیتے اور اس میں پیشاب کرتے ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کو دفع کر دے گا (یعنی نجاست اس پر غالب نہیں آئے گی)“۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ ابن العلاء کے الفاظ ہیں، عثمان اور حسن بن علی نے ”محمد بن جعفر“ کی جگہ ”محمد بن عباد بن جعفر“ کا ذکر کیا ہے، اور یہی درست ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 63]
وضاحت: ۱؎: یعنی جب پانی دو قلہ ہو تو وہ نجاست کے گرنے سے نجس نہیں ہو گا، (الایہ کہ اس کا رنگ، بو، اور مزہ بدل جائے) دو قلہ کی مقدار (۵۰۰) عراقی رطل ہے اور عراقی رطل (۹۰) مثقال کے برابر ہوتا ہے، انگریزی پیمانے سے دو قلہ کی مقدار تقریباً دو کوئنٹل کے برابر ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (477)¤ عبد الله وعبيد الله، ابنا عبد الله بن عمر: ثقتان، ومحمد بن جعفر بن الزبير ومحمد بن عباد بن جعفر ثقتان كما في تقريب التهذيب وغيره، فالإختلاف في السند لا يضر لأنه انتقال ثقة إلٰي ثقة وللحديث شواھد كثيرة منھا حديث حماد بن سلمة عند أبي داود (65) وغيره وسنده حسن وقال ابن معين: ’’فالحديث جيد الإسناد‘‘ (تاريخ ابن معين رواية الدوري: 4/ 240 الرقم: 4152)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جنگل و بیابان میں موجود پانی کے بارے میں سوال کیا گیا، پھر سابقہ معنی کی حدیث بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 64]
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (477)¤ وصححه ابن خزيمة (92) وابن الجارود (45) وله علة غير قادحة والحديث السابق شاھد له وانظر الحديث الآتي (65)
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی جب دو قلہ کے برابر ہو جائے تو وہ ناپاک نہیں ہو گا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: حماد بن زید نے عاصم سے اس روایت کو موقوفاً بیان کیا ہے (اوپر سند میں حماد بن سلمہ ہیں)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 65]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 7305) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (477)