الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
50. باب صِفَةِ وُضُوءِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم
50. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا بیان۔
حدیث نمبر: 106
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ حُمْرَانَ بْنِ أَبَانَ مَوْلَى عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ ثَلَاثًا فَغَسَلَهُمَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ وُضُوئِي هَذَا ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَا يُحَدِّثُ فِيهِمَا نَفْسَهُ، غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے غلام حمران بن ابان کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو پہلے اپنے دونوں ہاتھوں پر تین بار پانی ڈالا ان کو دھویا، پھر کلی کی، اور ناک جھاڑی، پھر اپنا چہرہ تین بار دھویا، اور اپنا دایاں ہاتھ کہنی تک تین بار دھویا، اور پھر اسی طرح بایاں ہاتھ، پھر سر پر مسح کیا، پھر اپنا داہنا پاؤں تین بار دھویا، پھر بایاں پاؤں اسی طرح، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے میرے اسی وضو کی طرح وضو کیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص میرے اس وضو کی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز پڑھے اس میں دنیا کا خیال و وسوسہ اسے نہ آئے تو اللہ تعالیٰ اس شخص کے پچھلے گناہ کو معاف فرما دے گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 106]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 24 (159)، 28 (164)، الصوم 47 (1934)، صحیح مسلم/الطھارة 3 (226)، سنن النسائی/الطھارة 68 (84)، موطا امام مالک/الطھارة 6(29)، (تحفة الأشراف: 9794)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 6 (285)، مسند احمد (1/72)، سنن الدارمی/الطھارة 27 (720) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1934) صحيح مسلم (226)

حدیث نمبر: 107
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ وَرْدَانَ، حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنِي حُمْرَانُ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ تَوَضَّأَ، فَذَكَرَ نَحْوَهُ، وَلَمْ يَذْكُرِ الْمَضْمَضَةَ وَالِاسْتِنْشَاقَ، وَقَالَ فِيهِ: وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ هَكَذَا، وَقَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ دُونَ هَذَا كَفَاهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَمْرَ الصَّلَاةِ.
حمران کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو وضو کرتے دیکھا، پھر اس حدیث کے ہم معنی حدیث ذکر کی، مگر کلی کرنے اور ناک میں پانی ڈالنے کا تذکرہ نہیں کیا، حمران نے کہا: عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے سر کا تین بار مسح کیا پھر دونوں پاؤں تین بار دھوئے، اس کے بعد آپ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے ہوئے دیکھا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص اس سے کم وضو کرے گا (یعنی ایک ایک یا دو دو بار اعضاء دھوئے گا) تو بھی کافی ہے، یہاں پر نماز کے معاملہ کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 107]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9799) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سر کے تین بار مسح کی روایت شاذ ہے، جیسا کہ آگے تفصیل آ رہی ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ دار قطني: 1/ 91 ح 299، وللحديث شواھد كثيرة

حدیث نمبر: 108
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ دَاوُدَ الْإِسْكَنْدَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ زِيَادٍ الْمُؤَذِّنُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ التَّيْمِيِّ، قَالَ: سُئِلَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنِ الْوُضُوءِ، فَقَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ سُئِلَ عَنِ الْوُضُوءِ،" فَدَعَا بِمَاءٍ، فَأُتِيَ بِمِيضَأَةٍ فَأَصْغَى عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، ثُمَّ أَدْخَلَهَا فِي الْمَاءِ، فَتَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ فَأَخَذَ مَاءً فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ فَغَسَلَ بُطُونَهُمَا وَظُهُورَهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: أَيْنَ السَّائِلُونَ عَنِ الْوُضُوءِ؟ هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَحَادِيثُ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصِّحَاحُ كُلُّهَا تَدُلُّ عَلَى مَسْحِ الرَّأْسِ أَنَّهُ مَرَّةٌ فَإِنَّهُمْ ذَكَرُوا الْوُضُوءَ ثَلَاثًا وَقَالُوا فِيهَا: وَمَسَحَ رَأْسَهُ، وَلَمْ يَذْكُرُوا عَدَدًا كَمَا ذَكَرُوا فِي غَيْرِهِ.
عثمان بن عبدالرحمٰن تیمی کہتے ہیں کہ ابن ابی ملیکہ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو انہوں نے کہا: میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ سے وضو کے متعلق پوچھا گیا، تو آپ نے پانی منگایا، پانی کا لوٹا لایا گیا، آپ نے اسے اپنے داہنے ہاتھ پر انڈیلا (اور اس سے اپنا ہاتھ دھویا) پھر ہاتھ کو پانی میں داخل کیا، تین بار کلی کی، تین بار ناک میں پانی ڈالا، تین بار منہ دھویا، پھر اپنا داہنا ہاتھ تین بار دھویا، تین بار اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر پانی میں اپنا ہاتھ داخل کیا اور پانی لے کر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے اندر اور باہر کا ایک ایک بار مسح کیا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے پھر کہا: وضو سے متعلق سوال کرنے والے کہاں ہیں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ سے وضو کے باب میں جو صحیح حدیثیں مروی ہیں، وہ سب اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ سر کا مسح ایک ہی بار ہے کیونکہ ناقلین حدیث نے ہر عضو کو تین بار دھونے کا ذکر کیا ہے اور سر کے مسح کا ذکر مطلقاً کیا ہے اس کی کوئی تعداد ذکر نہیں کی جیسا کہ ان لوگوں نے اور چیزوں میں ذکر کی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 108]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9820) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سعيد بن زياد المؤذن: مجھول الحال،وثقه ابن حبان وحده¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 16

حدیث نمبر: 109
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ، أَنَّ عُثْمَانَ، دَعَا بِمَاءٍ فَتَوَضَّأَ، فَأَفْرَغَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى عَلَى الْيُسْرَى، ثُمَّ غَسَلَهُمَا إِلَى الْكُوعَيْنِ، قَالَ: ثُمَّ مَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَذَكَرَ الْوُضُوءَ ثَلَاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ، وَقَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ مِثْلَ مَا رَأَيْتُمُونِي تَوَضَّأْتُ. ثُمَّ سَاقَ نَحْوَ حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ وَأَتَمّ.
ابوعلقمہ کہتے ہیں کہ عثمان رضی اللہ عنہ نے پانی منگوایا اور وضو کیا، پہلے داہنے ہاتھ سے بائیں ہاتھ پر پانی ڈالا پھر دونوں ہاتھوں کو پہونچوں تک دھویا، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک میں پانی ڈالا، اور اسی طرح وضو کے اندر بقیہ تمام اعضاء ء کو تین بار دھونے کا ذکر کیا، پھر کہا: اور آپ (عثمان رضی اللہ عنہ) نے اپنے سر کا مسح کیا پھر اپنے دونوں پیر دھوئے اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح وضو کرتے دیکھا ہے جیسے تم لوگوں نے مجھے وضو کرتے دیکھا، پھر زہری کی حدیث (نمبر ۱۰۶) کی طرح اپنی حدیث بیان کی اور ان کی حدیث سے کامل بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 109]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 9847) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ عبيد الله بن أبي زياد وثقه الجمهور

حدیث نمبر: 110
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عَامِرِ بْنِ شَقِيقِ بْنِ جَمْرَةَ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ،" غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا وَمَسَحَ رَأْسَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ هَذَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ وَكِيعٌ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، قَالَ: تَوَضَّأَ ثَلَاثًا فَقَطْ.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ میں نے عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو میں اپنے دونوں ہاتھ تین تین بار دھوئے اور تین بار سر کا مسح کیا پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وکیع (وکیع بن جراح) نے اسے اسرائیل سے روایت کیا ہے اس میں صرف «توضأ ثلاثا» ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 110]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 9810) (منکر)» ‏‏‏‏ (کیونکہ اس کا راوی ”عامر“ ضعیف ہے، نیز اس نے ”سر کے تین بار مسح“ کے الفاظ میں ثقہ راویوں کی مخالفت کی ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 111
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ خَالِدِ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: أَتَانَا عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَقَدْ صَلَّى، فَدَعَا بِطَهُورٍ، فَقُلْنَا: مَا يَصْنَعُ بِالطَّهُورِ، وَقَدْ صَلَّى؟ مَا يُرِيدُ إِلَّا لِيُعَلِّمَنَا، فَأُتِيَ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ فَأَفْرَغَ مِنَ الْإِنَاءِ عَلَى يَمِينِهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، فَمَضْمَضَ وَنَثَرَ مِنَ الْكَفِّ الَّذِي يَأْخُذُ فِيهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَغَسَلَ يَدَهُ الشِّمَالَ ثَلَاثًا، ثُمَّ جَعَلَ يَدَهُ فِي الْإِنَاءِ فَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَرِجْلَهُ الشِّمَالَ ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ:" مَنْ سَرَّهُ أَنْ يَعْلَمَ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ هَذَا".
عبد خیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ ہمارے پاس آئے آپ نماز پڑھ چکے تھے، پانی منگوایا، ہم لوگوں نے (آپس میں) کہا آپ پانی منگوا کر کیا کریں گے، آپ تو نماز پڑھ چکے ہیں؟ شاید (پانی منگوا کر) آپ ہمیں وضو کا طریقہ ہی سکھانا چاہتے ہوں گے، خیر ایک برتن جس میں پانی تھا اور ایک طشت لایا گیا، آپ نے برتن سے اپنے داہنے ہاتھ پر پانی ڈالا اور دونوں ہاتھوں کو (کلائی تک) تین بار دھویا پھر کلی کی اور تین بار ناک جھاڑی، آپ کلی کرتے پھر اسی چلو سے آدھا پانی ناک میں ڈال کر اسے جھاڑتے، پھر آپ نے اپنا چہرہ تین بار دھویا پھر دایاں اور بایاں ہاتھ تین تین بار دھویا، پھر اپنا ہاتھ برتن میں ڈالا اور (پانی نکال کر) اپنے سر کا ایک بار مسح کیا، اس کے بعد اپنا دایاں پیر پھر بایاں پیر تین تین بار دھویا پھر فرمایا: جو شخص اس بات سے خوش ہو کہ اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا طریقہ معلوم ہو جائے تو (جان لے کہ) وہ یہی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 74 (91)، 75 (92)، 76 (93)، 77 (94)، (تحفة الأشراف: 10203)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 37 (48)، مسند احمد (1/122)، سنن الدارمی/الطھارة 31 (728) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 112
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ الْجُعْفِيُّ، عَنْ زَائِدَةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَلْقَمَةَ الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ عَبْدِ خَيْرٍ، قَالَ: صَلَّى عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الْغَدَاةَ ثُمَّ دَخَلَ الرَّحْبَةَ فَدَعَا بِمَاءٍ فَأَتَاهُ الْغُلَامُ بِإِنَاءٍ فِيهِ مَاءٌ وَطَسْتٍ، قَالَ: فَأَخَذَ الْإِنَاءَ بِيَدِهِ الْيُمْنَى فَأَفْرَغَ عَلَى يَدِهِ الْيُسْرَى وَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فِي الْإِنَاءِ فَمَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، ثُمَّ سَاقَ قَرِيبًا مِنْ حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ مُقَدَّمَهُ وَمُؤَخِّرَهُ مَرَّةً، ثُمَّ سَاقَ الْحَدِيثَ نَحْوَهُ.
عبد خیر کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے صبح کی نماز پڑھی پھر رحبہ (کوفہ میں ایک جگہ کا نام ہے) آئے اور پانی منگوایا تو لڑکا ایک برتن جس میں پانی تھا اور ایک طشت لے کر آپ کے پاس آیا، آپ نے پانی کا برتن اپنے داہنے ہاتھ میں لیا پھر اپنے بائیں ہاتھ پر انڈیلا اور دونوں ہتھیلیوں کو تین بار دھویا پھر اپنا داہنا ہاتھ برتن کے اندر ڈال کر پانی لیا اور تین بار کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا۔ پھر راوی نے ابو عوانہ جیسی حدیث بیان کی، اس میں ذکر کیا کہ پھر علی رضی اللہ عنہ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا ایک بار مسح کیا پھر راوی نے پوری حدیث اسی جیسی بیان کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 112]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10203) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 113
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ عُرْفُطَةَ، سَمِعْتُ عَبْدَ خَيْرٍ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أُتِيَ بِكُرْسِيٍّ فَقَعَدَ عَلَيْهِ، ثُمَّ أُتِيَ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ مَعَ الِاسْتِنْشَاقِ بِمَاءٍ وَاحِدٍ، وَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
عبد خیر کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا (ان کے پاس) ایک کرسی لائی گئی، وہ اس پر بیٹھے پھر پانی کا ایک کوزہ (برتن) لایا گیا تو (اس سے) آپ نے تین بار اپنا ہاتھ دھویا پھر ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، پھر راوی نے پوری حدیث ذکر کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 113]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10203) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ سنن النسائي: 93، 94 من حديث شعبه وقال: ’’ھذا خطأ والصواب: خالد بن علقمه، ليس مالك بن عرفطه‘‘

حدیث نمبر: 114
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ الْكِنَانِيُّ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ زِرِّ بْنِ حُبَيْشٍ، أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَسُئِلَ عَنْ وُضُوءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، وَقَالَ: وَمَسَحَ عَلَى رَأْسِهِ حَتَّى لَمَّا يَقْطُرْ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ قَالَ: هَكَذَا كَانَ وُضُوءُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
زر بن حبیش کہتے ہیں کہ انہوں نے علی رضی اللہ عنہ سے سنا جب ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کے بارے میں پوچھا گیا تھا، پھر زر بن حبیش نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا: انہوں نے اپنے سر کا مسح کیا حتیٰ کہ پانی سر سے ٹپکنے کو تھا، پھر اپنے دونوں پیر تین تین بار دھوئے، پھر کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو اسی طرح تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 114]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10094) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 115
حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الطُّوسِيُّ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا فِطْرٌ، عَنْ أَبِي فَرْوَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَاحِدَةً، ثُمَّ قَالَ:" هَكَذَا تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا تو اپنا چہرہ تین بار دھویا اور اپنے دونوں ہاتھ تین بار دھوئے، اور اپنے سر کا ایک بار مسح کیا، پھر آپ نے کہا: اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 115]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 10222) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 116
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَأَبُو تَوْبَةَ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ. ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، قَالَ: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَوَضَّأَ، فَذَكَرَ وُضُوءَهُ كُلَّهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، قَالَ: ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ قَالَ:" إِنَّمَا أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ طُهُورَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ابوحیہ (ابن قیس) کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، پھر ابوحیہ نے آپ کے پورے (اعضاء) وضو کے تین تین بار دھونے کا ذکر کیا، وہ کہتے ہیں: پھر آپ نے اپنے سر کا مسح کیا، اور اپنے دونوں پیر ٹخنوں تک دھوئے، پھر کہا: میری خواہش ہوئی کہ میں تم لوگوں کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو دکھلاؤں (کہ آپ کس طرح وضو کرتے تھے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 116]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 37 (48)، سنن النسائی/الطہارة 79 (96)، 93 (115)، (تحفة الأشراف: 10321)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/120،125، 127، 142، 148) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (410)¤ ورواه شعبة عن أبي إسحاق السبيعي به عند النسائي (136) وسنده حسن، وغسل الرجلين عن علي: رواه أحمد (1/110) وسنده حسن

حدیث نمبر: 117
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ طَلْحَةَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيَّ عَلِيٌّ يَعْنِي ابْنَ أَبِي طَالِبٍ وَقَدْ أَهْرَاقَ الْمَاءَ، فَدَعَا بِوَضُوءٍ فَأَتَيْنَاهُ بِتَوْرٍ فِيهِ مَاءٌ حَتَّى وَضَعْنَاهُ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَقَالَ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، أَلَا أُرِيكَ كَيْفَ كَانَ يَتَوَضَّأُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ:" فَأَصْغَى الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى فَأَفْرَغَ بِهَا عَلَى الْأُخْرَى، ثُمَّ غَسَلَ كَفَّيْهِ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ فِي الْإِنَاءِ جَمِيعًا فَأَخَذَ بِهِمَا حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ أَلْقَمَ إِبْهَامَيْهِ مَا أَقْبَلَ مِنْ أُذُنَيْهِ ثُمَّ الثَّانِيَةَ ثُمَّ الثَّالِثَةَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ أَخَذَ بِكَفِّهِ الْيُمْنَى قَبْضَةً مِنْ مَاءٍ فَصَبَّهَا عَلَى نَاصِيَتِهِ فَتَرَكَهَا تَسْتَنُّ عَلَى وَجْهِهِ، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ وَظُهُورَ أُذُنَيْهِ، ثُمَّ أَدْخَلَ يَدَيْهِ جَمِيعًا فَأَخَذَ حَفْنَةً مِنْ مَاءٍ فَضَرَبَ بِهَا عَلَى رِجْلِهِ وَفِيهَا النَّعْلُ فَفَتَلَهَا بِهَا، ثُمَّ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ، قَالَ: قُلْتُ: وَفِي النَّعْلَيْنِ؟ قَالَ: وَفِي النَّعْلَيْنِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ شَيْبَةَ، يُشْبِهُ حَدِيثَ عَلِيٍّ لِأَنَّهُ قَالَ فِيهِ حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جُرَيْجٍ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً وَاحِدَةً، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ فِيهِ: عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ ثَلَاثًا.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ استنجاء کر کے میرے پاس آئے، اور وضو کے لیے پانی مانگا، ہم ایک پیالہ لے کر ان کے پاس آئے جس میں پانی تھا یہاں تک کہ ہم نے انہیں ان کے سامنے رکھا تو انہوں نے مجھ سے کہا: اے ابن عباس! کیا میں تمہیں دکھاؤں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو کرتے تھے؟ میں نے کہا: ہاں، ضرور دکھائیے، تو آپ نے برتن جھکا کر ہاتھ پر پانی ڈالا پھر اسے دھویا پھر اپنا داہنا ہاتھ (برتن میں) داخل کیا (اور پانی لے کر) اسے دوسرے پر ڈالا پھر اپنی دونوں ہتھیلیوں کو دھویا، پھر کلی کی اور ناک جھاڑی، پھر اپنے دونوں ہاتھ (ملا کر) ایک ساتھ برتن میں ڈالے اور لپ بھر پانی لیا اور اسے اپنے منہ پر مارا پھر دونوں انگوٹھوں کو کانوں کے اندر یعنی سامنے کے رخ پر پھیرا، پھر دوسری اور تیسری بار (بھی) ایسا ہی کیا، پھر اپنی داہنی ہتھیلی میں ایک چلو پانی لے کر اپنی پیشانی پر ڈالا اور اسے چھوڑ دیا، وہ آپ کے چہرے پر بہہ رہا تھا، پھر دونوں ہاتھ تین تین بار کہنیوں تک دھوئے، اس کے بعد سر اور دونوں کانوں کے اوپری حصہ کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھ پانی میں ڈال کر ایک لپ بھر پانی لیا اور اسے (دائیں) پیر پر ڈالا، اس وقت وہ پیر میں جوتا پہنے ہوئے تھے اور اس سے پیر دھویا پھر دوسرے پیر پر بھی اسی طرح پانی ڈال کر اسے دھویا ۱؎۔ عبیداللہ خولانی کہتے ہیں کہ میں نے (عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے) پوچھا: علی رضی اللہ عنہ نے دونوں پیر میں جوتا پہنے پہنے ایسا کیا؟ آپ نے کہا: ہاں، جوتا پہنے پہنے کیا، میں نے کہا: جوتا پہنے پہنے؟ آپ نے کہا: ہاں، جوتا پہنے پہنے، پھر میں نے کہا: جوتا پہنے پہنے؟ آپ نے کہا: ہاں چپل پہنے پہنے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابن جریج کی حدیث جسے انہوں نے شیبہ سے روایت کیا ہے علی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مشابہ ہے اس لیے کہ اس میں حجاج بن محمد نے ابن جریج سے «مسح برأسه مرة واحدة» کہا ہے اور ابن وہب نے اس میں ابن جریج سے «ومسح برأسه ثلاثا» روایت کیا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 117]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، تحفة الأشراف (10198)، وحدیث ابن جریج عن شیبة أخرجہ: سنن النسائی/الطہارة 78 (95)، تحفة الأشراف (10075)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/82) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (بتصریح امام ترمذی: امام بخاری نے اس کو ضعیف قرار دیا ہے)

وضاحت: ۱؎: متن حدیث میں «ففتلها» کا لفظ وارد ہوا ہے جس کے معنی بہت تھوڑی چیز کے ہیں یعنی بہت ہلکا دھویا شیعہ اس حدیث سے ننگے اور کھلے پاؤں پر مسح کی دلیل پکڑتے ہیں، حالانکہ ایک نسخہ میں «ففتلها» کی جگہ «فغسلها» وارد ہوا ہے، نیز یہ حدیث بتصریح امام بخاری ضعيف ہے اس میں کوئی علت خفیہ ہے، بفرض صحت امام خطابی اور ابن القیم نے چند تاویلات کی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ ابن اسحاق صرح بالسماع عند احمد: 1/ 82

حدیث نمبر: 118
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ وَهُوَ جَدُّ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ: هَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تُرِيَنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ؟ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ: نَعَمْ،" فَدَعَا بِوَضُوءٍ، فَأَفْرَغَ عَلَى يَدَيْهِ فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ يَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ مَرَّتَيْنِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ بِيَدَيْهِ فَأَقْبَلَ بِهِمَا وَأَدْبَرَ، بَدَأَ بِمُقَدَّمِ رَأْسِهِ ثُمَّ ذَهَبَ بِهِمَا إِلَى قَفَاهُ ثُمَّ رَدَّهُمَا حَتَّى رَجَعَ إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ، ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ".
یحییٰ مازنی کہتے ہیں کہ انہوں نے عبداللہ بن زید بن عاصم (جو عمرو بن یحییٰ مازنی کے نانا ہیں) سے کہا: کیا آپ مجھے دکھا سکتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کس طرح وضو فرماتے تھے؟ تو عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں، پس آپ نے وضو کے لیے پانی منگایا، اور اپنے دونوں ہاتھوں پر ڈالا اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر تین بار کلی کی، اور تین بار ناک جھاڑی، پھر تین بار اپنا چہرہ دھویا، پھر دونوں ہاتھ کہنیوں تک دو دو بار دھوئے، پھر اپنے دونوں ہاتھوں سے اپنے سر کا مسح کیا، ان دونوں کو آگے لے آئے اور پیچھے لے گئے اس طرح کہ اس کی ابتداء اپنے سر کے اگلے حصے سے کی، پھر انہیں اپنی گدی تک لے گئے پھر انہیں اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے شروع کیا تھا، پھر اپنے دونوں پیر دھوئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 38 (185)، 39 (186)، 41 (191)، 42 (192)، 45 (197)، صحیح مسلم/الطھارة 7 (235)، سنن الترمذی/الطھارة 22 (28)، 24 (32)، 36 (47)، سنن النسائی/الطھارة 80 (97)، 81 (98)، 82 (99)، (تحفة الأشراف: 5308)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 1 (1)، مسند احمد (4/38، 39، سنن الدارمی/الطھارة 28 (721) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (185) صحيح مسلم (235)¤ مشكوة المصابيح (393)

حدیث نمبر: 119
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مِنْ كَفٍّ وَاحِدَةٍ يَفْعَلُ ذَلِكَ ثَلَاثًا، ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَهُ.
اس سند سے بھی عبداللہ بن زید بن عاصم رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ انہوں نے ایک ہی چلو سے کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا تین بار ایسا ہی کیا، پھر انہوں نے اسی طرح ذکر کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 5308) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (191) صحيح مسلم (235)¤ مشكوة المصابيح (412)

حدیث نمبر: 120
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ حَبَّانَ بْنَ وَاسِعٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدِ بْنِ عَاصِمٍ الْمَازِنِيَّ يَذْكُرُ:" أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ وُضُوءَهُ، وَقَالَ: وَمَسَحَ رَأْسَهُ بِمَاءٍ غَيْرِ فَضْلِ يَدَيْهِ، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا".
عبداللہ بن زید بن عاصم ذکر کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو (وضو کرتے ہوئے) دیکھا، پھر آپ کے وضو کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر کا مسح اپنے ہاتھ کے بچے ہوئے پانی کے علاوہ نئے پانی سے کیا اور اپنے دونوں پاؤں دھوئے یہاں تک کہ انہیں صاف کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 7(236)، سنن الترمذی/الطہارة 27 (35) مختصراً (تحفة الأشراف: 5307) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (236)

حدیث نمبر: 121
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ، حَدَّثَنَا حَرِيزٌ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْسَرَةَ الْحَضْرَمِيُّ، سَمِعْتُ الْمِقْدَامَ بْنَ مَعْدِي كَرِبَ الْكِنْدِيَّ، قَالَ:" أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَضُوءٍ فَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ ثَلَاثًا، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا".
عبدالرحمٰن بن میسرہ حضرمی کہتے ہیں کہ میں نے مقدام بن معد یکرب کندی رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وضو کا پانی لایا گیا تو آپ نے وضو کیا، اپنے دونوں پہونچے تین بار دھلے، پھر کلی کی اور تین بار ناک میں پانی ڈالا اور اپنا چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہاتھ (کہنیوں تک) تین تین بار دھلے، پھر اپنے سر کا اور اپنے دونوں کانوں کے باہر اور اندر کا مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود: (تحفة الأشراف: 11573)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطھارة 52 (442) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ وھو في المسند للامام احمد: 4/ 132 ح 7320

حدیث نمبر: 122
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَيَعْقُوبُ بْنُ كَعْبٍ الْأَنْطَاكِيُّ، لَفْظَهُ قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ حَرِيزِ بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَيْسَرَةَ، عَنْ الْمِقْدَامِ بْنِ مَعْدِي كَرِبَ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَلَمَّا بَلَغَ مَسْحَ رَأْسِهِ وَضَعَ كَفَّيْهِ عَلَى مُقَدَّمِ رَأْسِهِ فَأَمَرَّهُمَا حَتَّى بَلَغَ الْقَفَا ثُمَّ رَدَّهُمَا إِلَى الْمَكَانِ الَّذِي بَدَأَ مِنْهُ"، قَالَ مَحْمُودٌ: قَالَ: أَخْبَرَنِي حَرِيزٌ.
مقدام بن معد یکرب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے وضو کیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر کے مسح پر پہنچے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں کو اپنے سر کے اگلے حصہ پر رکھا، پھر انہیں پھیرتے ہوئے گدی تک پہنچے، پھر اپنے دونوں ہاتھ اسی جگہ واپس لے آئے جہاں سے مسح شروع کیا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطہارة 52 (442)، (تحفة الأشراف: 11572) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ الوليد بن مسلم صرح بالسماع عند الطحاوي في معاني الآثار (1/32) وسنده صحيح وحريز بن عثمان وعبد الرحمن بن ميسرة صرح بالسماع كما تقدم (121) وانظر الحديث الآتي (122، 135) ولبعض الحديث شواهد عند أحمد (1/123 ح 1005) وغيره

حدیث نمبر: 123
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، وَهِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: وَمَسَحَ بِأُذُنَيْهِ ظَاهِرِهِمَا وَبَاطِنِهِمَا، زَادَ هِشَامٌ: وَأَدْخَلَ أَصَابِعَهُ فِي صِمَاخِ أُذُنَيْهِ.
اس طریق سے بھی ولید (ولید بن مسلم) سے اسی سند سے یہی حدیث مروی ہے، اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں کان کی پشت اور ان کے اندرونی حصے کا مسح کیا، اور ہشام نے اتنا اضافہ کیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلیوں کو اپنے دونوں کان کے سوراخ میں داخل کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 11572) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ وانظر سنن أبي داود (122، 135)

حدیث نمبر: 124
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَزْهَرِ الْمُغِيرَةُ بْنُ فَرْوَةَ، وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي مَالِكٍ،" أَنَّ مُعَاوِيَةَ تَوَضَّأَ لِلنَّاسِ كَمَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، فَلَمَّا بَلَغَ رَأْسَهُ، غَرَفَ غَرْفَةً مِنْ مَاءٍ فَتَلَقَّاهَا بِشِمَالِهِ حَتَّى وَضَعَهَا عَلَى وَسَطِ رَأْسِهِ حَتَّى قَطَرَ الْمَاءُ أَوْ كَادَ يَقْطُرُ، ثُمَّ مَسَحَ مِنْ مُقَدَّمِهِ إِلَى مُؤَخَّرِهِ وَمِنْ مُؤَخَّرِهِ إِلَى مُقَدَّمِهِ".
عبداللہ بن علاء کہتے ہیں کہ ابوالازہر مغیرہ بن فروہ اور یزید بن ابی مالک نے ہم سے بیان کیا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو دکھانے کے لیے اسی طرح وضو کیا جس طرح انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تھا، جب وہ اپنے سر (کے مسح) تک پہنچے تو بائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لیا اور اسے بیچ سر پر ڈالا یہاں تک کہ پانی ٹپکنے لگایا ٹپکنے کے قریب ہوا، پھر اپنے (سر کے) اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اور پچھلے حصہ سے اگلے حصہ تک مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11442) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 125
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، قَالَ: فَتَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ بِغَيْرِ عَدَدٍ.
محمود بن خالد کہتے ہیں کہ ہم سے ولید نے اسی سند سے بیان کیا ہے، اس میں ہے کہ انہوں معاویہ رضی اللہ عنہ نے تین تین بار وضو کیا اور اپنے پاؤں دھوئے اس میں عدد کا ذکر نہیں ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 125]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11443) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (124)

حدیث نمبر: 126
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينَا، فَحَدَّثَتْنَا أَنَّهُ قَالَ: اسْكُبِي لِي وَضُوءًا، فَذَكَرَتْ وُضُوءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ فِيهِ:" فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، وَوَضَّأَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، وَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ مَرَّةً، وَوَضَّأَ يَدَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ بِمُؤَخَّرِ رَأْسِهِ ثُمَّ بِمُقَدَّمِهِ وَبِأُذُنَيْهِ كِلْتَيْهِمَا ظُهُورِهِمَا وَبُطُونِهِمَا، وَوَضَّأَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَذَا مَعْنَى حَدِيثِ مُسَدَّدٍ.
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس (اکثر) تشریف لایا کرتے تھے تو ایک بار آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے لیے وضو کا پانی لاؤ، پھر ربیع نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو کا ذکر کیا اور کہا کہ (پہلے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں پہونچے تین بار دھوئے، اور چہرے کو تین بار دھویا، کلی کی، ایک بار ناک میں پانی ڈالا اور دونوں ہاتھ تین تین بار دھوئے، دو بار سر کا مسح کیا، پہلے سر کے پچھلے حصے سے شروع کیا، پھر اگلے حصہ سے، پھر اپنے دونوں کانوں کی پشت اور ان کے اندرونی حصہ کا مسح کیا اور دونوں پیر تین تین بار دھوئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مسدد کی حدیث کے یہی معنی ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 126]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 33 (43) (بقولہ في الباب)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 39 (390)، 52 (440)، (تحفة الأشراف: 15837)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/360) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (33)،ابن ماجه (438)¤ ابن عقيل: ضعيف (يأتي: 128)¤ وللحديث شاھد ضعيف لشذوذه عند النسائي (99)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 127
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنِ عَقِيلٍ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، يُغَيِّرُ بَعْضَ مَعَانِي بِشْرٍ، قَالَ فِيهِ وَتَمَضْمَضَ وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا.
ابن عقیل سے بھی یہی حدیث اسی سند سے مروی ہے، اس میں (سفیان نے) بشر کی حدیث کے بعض مفاہیم کو بدل دیا ہے اس میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کلی کی اور تین مرتبہ ناک جھاڑی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 127]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 15837) (شاذ)» ‏‏‏‏ (سفیان کی اس روایت میں تین بار ناک جھاڑنے کا ٹکڑا شاذ ہے)

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (126)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 128
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، وَيَزِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْهَمْدَانِيُّ، قَالَا: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ عِنْدَهَا، فَمَسَحَ الرَّأْسَ كُلَّهُ مِنْ قَرْنِ الشَّعْرِ كُلِّ نَاحِيَةٍ لِمُنْصَبِّ الشَّعْرِ لَا يُحَرِّكُ الشَّعْرَ عَنْ هَيْئَتِهِ".
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے پاس وضو کیا، تو پورے سر کا مسح کیا، اوپر سے سر کا مسح شروع کرتے تھے اور ہر کونے میں نیچے تک بالوں کی روش پر ان کی اصل ہیئت کو حرکت دیے بغیر لے جاتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 128]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 15840)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/359، 360) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (390)¤ محمد بن عجلان مدلس (طبقات المدلسين: 3/98) ولم أجد تصريح سماعه¤ وعبد اللّٰه بن محمد بن عقيل: ضعيف،ضعفه الجمهور و أخطأ من زعم خلافه وضعفه ھو الراجح¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 129
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُضَرَ، عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، أَنَّ رُبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ، قَالَتْ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، قَالَتْ: فَمَسَحَ رَأْسَهُ وَمَسَحَ مَا أَقْبَلَ مِنْهُ وَمَا أَدْبَرَ وَصُدْغَيْهِ وَأُذُنَيْهِ مَرَّةً وَاحِدَةً".
ربیع بنت معوذ بن عفراء رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، آپ نے اپنے سر کے اگلے اور پچھلے حصے کا اور اپنی دونوں کنپٹیوں اور دونوں کانوں کا ایک بار مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 129]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطہارة 26 (34) (تحفة الأشراف: 15838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/359) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (34)،ابن ماجه (441)¤ ابن عقيل ضعيف (تقدم: 128)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 130
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ عَقِيلٍ، عَنِ الرُّبَيِّعِ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَسَحَ بِرَأْسِهِ مِنْ فَضْلِ مَاءٍ كَانَ فِي يَدِهِ".
ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ کے بچے ہوئے پانی سے اپنے سر کا مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 130]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (126)، (تحفة الأشراف: 15841) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ سفيان بن سعيد الثوري مدلس (طبقات المدلسين بتحقيقي: 2/51،والراجح أنه من المرتبة الثالثة) وعنعن¤ وابن عقيل ضعيف (تقدم: 128)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 131
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ، عَنْ الرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذٍ ابْنِ عَفْرَاءَ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَوَضَّأَ، فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ فِي حُجْرَيْ أُذُنَيْهِ".
ربیع بنت معوذ (ربیع بنت معوذ بن عفراء) رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو آپ نے اپنی دونوں انگلیاں (مسح کے لیے) اپنے دونوں کانوں کے سوراخ میں داخل کیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 131]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم (126) وراجع: سنن الترمذی/ الطہارة 52 (33)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 52 (441)، (تحفة الأشراف: 15839) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ وله شواهد انظر الحديث الآتي (135)

حدیث نمبر: 132
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ رَأْسَهُ مَرَّةً وَاحِدَةً حَتَّى بَلَغَ الْقَذَالَ وَهُوَ أَوَّلُ الْقَفَا"، وَقَالَ مُسَدَّدٌ: مَسَحَ رَأْسَهُ مِنْ مُقَدَّمِهِ إِلَى مُؤَخَّرِهِ حَتَّى أَخْرَجَ يَدَيْهِ مِنْ تَحْتِ أُذُنَيْهِ، قَالَ مُسَدَّدٌ: فَحَدَّثْتُ بِهِ يَحْيَى فَأَنْكَرَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وسَمِعْت أَحْمَدَ يَقُولُ: إِنَّ ابْنَ عُيَيْنَةَ زَعَمُوا أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُهُ وَيَقُولُ: إِيشْ هَذَا طَلْحَةُ؟ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ.
طلحہ کے دادا کعب بن عمرو یامی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے سر کا ایک بار مسح کرتے دیکھا یہاں تک کہ یہ «قذال» (گردن کے سرے) تک پہنچا۔ مسدد کی روایت میں یوں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلے حصہ سے پچھلے حصہ تک اپنے سر کا مسح کیا یہاں تک کہ اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں کے نیچے سے نکالا۔ مسدد کہتے ہیں: تو میں نے اسے یحییٰ (یحییٰ بن سعید القطان) سے بیان کیا تو آپ نے اسے منکر کہا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: میں نے احمد (احمد بن حنبل) کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ لوگوں کا کہنا ہے کہ (سفیان) ابن عیینہ (بھی) اس حدیث کو منکر گردانتے تھے اور کہتے تھے کہ «طلحة عن أبيه عن جده» کیا چیز ہے؟ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 132]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 11127)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/481) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کا راوی ”مصرف“ مجہول ہے اور لیث بن أبی سلیم ضعیف ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ليث بن أبي سليم ضعيف مدلس،انظر لضعفه: كتاب الضعفاء للنسائي (511) والتلخيص الحبير (1/ 78 ح79) وغيرھما ولتدليسه: مشاهير علماء الأمصار لابن حبان (ص 146 ت 1153) وقال البوصيري: ضعفه الجمھور (زوائد ابن ماجه: 208) وقال ابن الملقن: وقد ضعفه الجمھور (البدرالمنير: 227/7)¤ وقال النووي: ’’فھو حديث ضعيف بالإتفاق‘‘ (المجموع شرح المھذب: 1/ 464)!¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 133
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ كُلَّهُ ثَلَاثًا ثَلَاثًا، قَالَ: وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ مَسْحَةً وَاحِدَةً".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے ہوئے دیکھا، پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور (اعضاء وضو کو) تین تین بار دھونے کا ذکر کیا اور کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سر اور دونوں کانوں کا ایک بار مسح کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 133]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود (تحفة الأشراف: 5579)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 28 (36)، 32 (42)، سنن النسائی/الطھارة 84 (101)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 43 (404)، 52 (439) (ضعیف جداً)» ‏‏‏‏ (اس کا ایک راوی ”عباد“ اخیر عمر میں مختلط ہو گیا تھا)

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ عباد بن منصور ضعيف مدلس،انظر طبقات المدلسين (121/ 4) وضعفه الجمھور¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 17

حدیث نمبر: 134
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، وَقُتَيْبَةُ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سِنَانِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَذَكَرَ وُضُوءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ الْمَأْقَيْنِ، قَالَ: وَقَالَ: الْأُذُنَانِ مِنَ الرَّأْسِ"، قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ: يَقُولُهَا أَبُو أُمَامَةَ، قَالَ قُتَيْبَةُ: قَالَ حَمَّادٌ: لَا أَدْرِي هُوَ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ مِنْ أَبِي أُمَامَةَ يَعْنِي قِصَّةَ الْأُذُنَيْنِ. قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهُوَ ابْنُ رَبِيعَةَ كُنْيَتُهُ أَبُو رَبِيعَةَ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وضو (کی کیفیت) کا ذکر کیا اور فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ناک کے قریب دونوں آنکھوں کے کناروں کا مسح فرماتے تھے، ابوامامہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دونوں کان سر میں داخل ہیں۔ سلیمان بن حرب کہتے ہیں: ابوامامہ بھی یہ کہا کرتے تھے (کہ دونوں کان سر میں داخل ہیں)۔ قتیبہ کہتے ہیں کہ حماد نے کہا: میں نہیں جانتا کہ یہ قول یعنی دونوں کانوں کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا قول ہے، یا ابوامامہ کا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 134]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 29 (37)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 53 (444)، (تحفة الأشراف: 4887)، وقد أخرجہ: حم (5/258، 264) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے دو راوی ”سنان“ اور ”شہر“ ضعیف ہیں، البتہ اس کا ایک ٹکڑا «‏‏‏‏الأذنان من الرأس» ‏‏‏‏ دیگر احادیث سے ثابت ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (416)¤ شھر بن حوشب حسن الحديث، وثقه الجمھور ولم يثبت الجرح القادح فيه