الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
113. باب مَنْ قَالَ تَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ وَتَغْتَسِلُ لَهُمَا غُسْلاً
113. باب: مستحاضہ عورت ایک غسل سے دو نمازیں پڑھے۔
حدیث نمبر: 294
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اسْتُحِيضَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأُمِرَتْ أَنْ تُعَجِّلَ الْعَصْرَ وَتُؤَخِّرَ الظُّهْرَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَأَنْ تُؤُخِّرَ الْمَغْرِبَ وَتُعَجِّلَ الْعِشَاءَ وَتَغْتَسِلَ لَهُمَا غُسْلًا، وَتَغْتَسِلَ لِصَلَاةِ الصُّبْحِ غُسْلًا"، فَقُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ: أَعَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْءٍ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔ شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کرتا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مروی ہوتا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطھارة 136 (214)، والحیض 5 (360)، (تحفة الأشراف: 17495)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 82 (798) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اصل میں عبارت یوں ہے: «لا أحدثك إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شيء» جو معنوی اعتبار سے یوں ہے: «لاأحدثك بشيء إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم »، ترجمہ اسی اعتبار سے کیا گیا ہے، اور بعض نسخوں میں عبارت یوں ہے: «لاأحدثك عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشيء»، یعنی غصہ سے کہا کہ: اب میں تم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایت نہیں کیا کروں گا ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 295
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ سَهْلَةَ بِنْتَ سُهَيْلٍ، اسْتُحِيضَتْ، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهَا أَنْ تَغْتَسِلَ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، فَلَمَّا جَهَدَهَا ذَلِكَ، أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ بِغُسْلٍ، وَالْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ بِغُسْلٍ، وَتَغْتَسِلَ لِلصُّبْحِ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ امْرَأَةً اسْتُحِيضَتْ، فَسَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهَا بِمَعْنَاهُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہا کو استحاضہ ہوا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا حکم دیا، جب ان پر یہ شاق گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے ظہر اور عصر پڑھنے، اور ایک غسل سے مغرب و عشاء پڑھنے اور ایک غسل سے فجر پڑھنے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسے ابن عیینہ نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے، انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا ہے کہ ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ نے اسے حکم دیا، پھر اس راوی نے اوپر والی روایت کے ہم معنی روایت کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 295]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17522)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/119،139) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں، اور عنعنہ سے روایت کی ہے لیکن متن دوسری روایتوں سے ثابت ہے)۔

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن إسحاق (تقدم: 47) وسفيان بن عيينة (طبقات المدلسين: 52/ 2 وھو من الثالثة) مدلسان وعنعنا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25

حدیث نمبر: 296
حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، أَخْبَرَنَا خَالِدٌ، عَنْ سُهَيْلٍ يَعْنِي ابْنَ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ أَبِي حُبَيْشٍ اسْتُحِيضَتْ مُنْذُ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ تُصَلِّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" سُبْحَانَ اللَّهِ، إِنَّ هَذَا مِنَ الشَّيْطَانِ، لِتَجْلِسْ فِي مِرْكَنٍ فَإِذَا رَأَتْ صُفْرَةً فَوْقَ الْمَاءِ فَلْتَغْتَسِلْ لِلظُّهْرِ وَالْعَصْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَغْتَسِلْ لِلْفَجْرِ غُسْلًا وَاحِدًا وَتَتَوَضَّأْ فِيمَا بَيْنَ ذَلِكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ مُجَاهِدٌ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، لَمَّا اشْتَدَّ عَلَيْهَا الْغُسْلُ، أَمَرَهَا أَنْ تَجْمَعَ بَيْنَ الصَّلَاتَيْنِ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَهُوَ قَوْلُ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَدَّادٍ.
اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! فاطمہ بنت ابی حبیش کو اتنے اتنے دنوں سے (خون) استحاضہ آ رہا ہے تو وہ نماز نہیں پڑھ سکی ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ تو شیطان کی طرف سے ہے، وہ ایک لگن میں بیٹھ جائیں، جب پانی پر زردی دیکھیں تو ظہر و عصر کے لیے ایک غسل، مغرب و عشاء کے لیے ایک غسل، اور فجر کے لیے ایک غسل کریں، اور اس کے درمیان میں وضو کرتی رہیں۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے، اس میں ہے کہ جب ان پر غسل کرنا دشوار ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک غسل سے دو نمازیں جمع کرنے کا حکم دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نیز اسے ابراہیم نے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور یہی قول ابراہیم نخعی اور عبداللہ بن شداد کا بھی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 296]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 15760) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الزھري عنعن (تقدم: 145)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25