الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
114. باب مَنْ قَالَ تَغْتَسِلُ مَنْ طُهْرٍ إِلَى طُهْرٍ
114. باب: مستحاضہ حیض سے پاک ہونے کے بعد غسل کرے پھر جب دوسرے حیض سے پاک ہو تو غسل کرے (یعنی استحاضہ کے خون میں وضو ہے غسل نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: 297
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَدَعُ الصَّلَاةَ أَيَّامَ أَقْرَائِهَا، ثُمَّ تَغْتَسِلُ وَتُصَلِّي، وَالْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: زَادَ عُثْمَانُ: وَتَصُومُ وَتُصَلِّي.
عدی بن ثابت کے دادا ۱؎ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مستحاضہ کے بارے میں فرمایا: وہ اپنے حیض کے دنوں میں نماز چھوڑے رہے، پھر غسل کرے اور نماز پڑھے، اور ہر نماز کے وقت وضو کرے ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عثمان نے یہ اضافہ کیا ہے کہ اور روزے رکھے، اور نماز پڑھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 94 (126)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 115 (625)، سنن الدارمی/الطھارة 83 (820)، (تحفة الأشراف: 3542) (صحیح) (اس سندمیں ابوالیقظان ضعیف ہیں، دوسری سندوں اورحدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہوئی ہے)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: امام مزی نے دینار، جدعدی بن ثابت انصاری کی مسند میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے، اور ابوداؤد کا یہ قول نقل کیا ہے: «ھو حدیث ضعیف» (یہ حدیث ضعیف ہے) اور حافظ ابن حجر نے «النکت الظراف» میں لکھا ہے کہ عدی کے دادا کا نام راجح یہ ہے کہ ثابت بن قیس ابن الخطیم ہے (تحفۃ الأشراف: ۳۵۴۲)
۲؎: جمہور کا یہی مذہب ہے، اور دلیل سے یہی قوی ہے، اور ہر نماز کے وقت غسل والی روایتیں استحباب پر محمول ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (126)،ابن ماجه (625)¤ أبو اليقظان عثمان بن عمير: ضعيف مدلس مختلط،غال في التشيع (وانظر الفتح المبين في تحقيق طبقات المدلسين ص 105)¤ ووالد عدي بن ثابت: مجھول الحال¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25

حدیث نمبر: 298
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ خَبَرَهَا، وَقَالَ:" ثُمَّ اغْتَسِلِي، ثُمَّ تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ وَصَلِّي".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں۔ پھر راوی نے ان کا واقعہ بیان کیا، اس میں ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھر تم غسل کرو اور ہر نماز کے لیے وضو کرو اور نماز پڑھو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطہارة 115 (625)، (تحفة الأشراف: 17372) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (624)¤ الأعمش عنعن (تقدم: 14)¤ وحبيب بن أبي ثابت مدلس و عنعن (طبقات المدلسين: 69/ 3)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 25

حدیث نمبر: 299
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ أَبِي مِسْكِينٍ، عَنْ الْحَجَّاجِ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ، عَنْ عَائِشَةَ،" فِي الْمُسْتَحَاضَةِ تَغْتَسِلُ تَعْنِي مَرَّةً وَاحِدَةً، ثُمَّ تَوَضَّأُ إِلَى أَيَّامِ أَقْرَائِهَا".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا مستحاضہ کے بارے میں کہتی ہیں کہ وہ غسل کرے گی، یعنی ایک مرتبہ (غسل کرے گی) پھر اپنے حیض آنے تک وضو کرتی رہے گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد به أبو داود، سنن الدارمی/الطھارة 84 (817)، (تحفة الأشراف: 17958 و 17989) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس سند میں ایوب ضعیف ہیں، دوسری سندوں اور حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہوئی ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث الآتي (300)، حجاج بن أرطاة لم ينفرد به تابعه شبرمة

حدیث نمبر: 300
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ الْقَطَّانُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ، عَنْ أَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ، عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ، عَنْ امْرَأَةِ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، مِثْلَهُ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، وَالْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ،وَأَيُّوبَ أَبِي الْعَلَاءِ، كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ لَا تَصِحُّ، وَدَلَّ عَلَى ضُعْفِ حَدِيثِ الْأَعْمَشِ، عَنْ حَبِيبٍ، هَذَا الْحَدِيثُ أَوْقَفَهُ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، وَأَنْكَرَ حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ أَنْ يَكُونَ حَدِيثُ حَبِيبٍ مَرْفُوعًا، وَأَوْقَفَهُ أَيْضًا أَسْبَاطٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، مَوْقُوفٌ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَاهُ ابْنُ دَاوُدَ عَنِ الْأَعْمَشِ مَرْفُوعًا أَوَّلُهُ، وَأَنْكَرَ أَنْ يَكُونَ فِيهِ الْوُضُوءُ عِنْدَ كُلِّ صَلَاةٍ، وَدَلَّ عَلَى ضُعْفِ حَدِيثِ حَبِيبٍ هَذَا، أَنَّ رِوَايَةَ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تَغْتَسِلُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، فِي حَدِيثِ الْمُسْتَحَاضَةِ، وَرَوَى أَبُو الْيَقْظَانِ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَعَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَرَوَى عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، وَالْمُغِيرَةُ، وَفِرَاسٌ، وَمُجَالِدٌ، عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ حَدِيثِ قَمِيرَ، عَنْ عَائِشَةَ، تَوَضَّئِي لِكُلِّ صَلَاةٍ،وَرِوَايَةَ دَاوُدَ وَعَاصِمٍ عَنِ الشَّعْبِيِّ عَنْ قَمِيرَ عَنْ عَائِشَةَ، تَغْتَسِلُ كُلَّ يَوْمٍ مَرَّةً، وَرَوَى هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، الْمُسْتَحَاضَةُ تَتَوَضَّأُ لِكُلِّ صَلَاةٍ، وَهَذِهِ الْأَحَادِيثُ كُلُّهَا ضَعِيفَةٌ، إِلَّا حَدِيثَ قَمِيرَ، وَحَدِيثَ عَمَّارٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ، وَحَدِيثَ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، وَالْمَعْرُوفُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ: الْغُسْلُ.
اس سند سے بھی ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کی ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں عدی بن ثابت اور اعمش کی حدیث جو انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اور ایوب ابوالعلاء کی حدیث یہ سب کی سب ضعیف ہیں، صحیح نہیں ہیں، اور اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب سے روایت کیا ہے، اس کے ضعف پر یہی حدیث دلیل ہے، جسے حفص بن غیاث نے اعمش سے موقوفاً روایت کیا ہے، اور حفص بن غیاث نے حبیب کی حدیث کے مرفوعاً ہونے کا انکار کیا ہے، نیز اسے اسباط نے بھی اعمش سے، اور اعمش نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے موقوفاً روایت کیا ہے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس کے ابتدائی حصہ کو ابن داود نے اعمش سے مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر نماز کے وقت وضو کے ہونے کا انکار کیا ہے۔ حبیب کی حدیث کے ضعف کی دلیل یہ بھی ہے کہ زہری کی روایت بواسطہ عروہ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستحاضہ کے متعلق مروی ہے، اس میں یہ ہے کہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کرتی تھیں۔ ابوالیقظان نے عدی بن ثابت سے، عدی نے اپنے والد ثابت سے، ثابت نے علی رضی اللہ عنہ سے، اور بنو ہاشم کے غلام عمار نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے، اور عبدالملک بن میسرہ، بیان، مغیرہ، فراس اور مجالد نے شعبی سے اور شعبی نے قمیر کی حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ: تم ہر نماز کے لیے وضو کرو۔ اور داود اور عاصم کی روایت میں جسے انہوں نے شعبی سے، شعبی نے قمیر سے، اور قمیر نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ وہ روزانہ ایک بار غسل کرے۔ ہشام بن عروہ نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ: مستحاضہ عورت ہر نماز کے لیے وضو کرے۔ یہ ساری حدیثیں ضعیف ہیں سوائے تین حدیثوں کے: ایک قمیر کی حدیث (جو عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے)، دوسری عمار مولی بنی ہاشم کی حدیث (جو ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے)، اور تیسری ہشام بن عروہ کی حدیث جو ان کے والد سے مروی ہے، ابن عباس سے مشہور ہر نماز کے لیے غسل ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، (تحفة الأشراف: 17958و17989) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ایوب ضعیف ہیں، دوسری حدیثوں سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے)

وضاحت: ۱؎: مؤلف کی بات کا خلاصہ یہ ہے کہ اعمش کی حدیث جسے انہوں نے حبیب کے طریق سے روایت کیا ہے دو وجہوں سے ضعیف ہے ایک یہ کہ حفص بن غیاث نے بھی اسے اعمش سے روایت کیا ہے ؛ لیکن انہوں نے اسے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا پر موقوف قرار دیا ہے اور اس کے مرفوع ہونے کا انکار کیا ہے، اور اسباط بن محمد نے بھی اسے اعمش سے موقوفاً ہی روایت کیا ہے اور خود اعمش نے بھی صرف اس کے ابتدائی حصہ کو مرفوعاً روایت کیا ہے اور اس میں ہر نماز کے وقت وضو کے ذکر کا انکار کیا ہے، دوسری یہ کہ حبیب بن ثابت نے زہری کی مخالفت کی ہے کیونکہ زہری نے اپنی روایت میں (جسے انہوں نے بواسطہ عروہ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے) ہر نماز کے وقت غسل کرنے کا ذکر کیا ہے اور حبیب کی روایت میں ہر نماز کے لئے وضو کا ذکر ہے۔ وضاحت: خلاصۂ کلام یہ ہے کہ مؤلف نے اس باب میں نو روایتیں ذکر کی ہیں جن میں سے تین مرفوع، چھ موقوف ہیں، یہ ساری روایتیں ضعیف ہیں سوائے ان تین آثار کے جن کا ذکر انہوں نے آخر میں کیا ہے (تینوں مرفوع روایات بھی متابعات اور شواہد سے تقویت پاکر معناً صحیح ہیں)۔

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح