الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الزَّكَاةِ
کتاب: زکوۃ کے احکام و مسائل
47. باب فِي الشُّحِّ
47. باب: حرص اور بخل کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 1698
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" إِيَّاكُمْ وَالشُّحَّ فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِالشُّحِّ، أَمَرَهُمْ بِالْبُخْلِ فَبَخِلُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْقَطِيعَةِ فَقَطَعُوا، وَأَمَرَهُمْ بِالْفُجُورِ فَفَجَرُوا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور فرمایا: بخل و حرص سے بچو اس لیے کہ تم سے پہلے لوگ بخل و حرص کی وجہ سے ہلاک ہوئے، حرص نے لوگوں کو بخل کا حکم دیا تو وہ بخیل ہو گئے، بخیل نے انہیں ناتا توڑنے کو کہا تو لوگوں نے ناتا توڑ لیا اور اس نے انہیں فسق و فجور کا حکم دیا تو وہ فسق و فجور میں لگ گئے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1698]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف:8628)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری (11583)، مسند احمد (2/159، 160، 191، 195) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 1699
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، حَدَّثَتْنِي أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا لِي شَيْءٌ إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ بَيْتَهُ أَفَأُعْطِي مِنْهُ، قَالَ:" أَعْطِي وَلَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میرے پاس سوائے اس کے کچھ نہیں جو زبیر میرے لیے گھر میں لا دیں، کیا میں اس میں سے دوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو اور اسے بند کر کے نہ رکھو کہ تمہارا رزق بھی بند کر کے رکھ دیا جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1699]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/البروالصلة 40 (1960)، سنن النسائی/الزکاة 62 (2551، 2552)، (تحفة الأشراف: 15718)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة 21 (1433)، 22 (1434)، والھبة 15 (2590)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، مسند احمد (6/139، 344، 353، 354) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أخرجه الترمذي (1960 وسنده صحيح) ورواه البخاري (1433) ومسلم (1029) وانظر الحديث الآتي (1700)

حدیث نمبر: 1700
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةِ، أَنَّهَا ذَكَرَتْ عِدَّةً مِنْ مَسَاكِينَ قَالَ أَبُو دَاوُد: وقَالَ غَيْرُهُ: أَوْ عِدَّةً مِنْ صَدَقَةٍ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَعْطِي وَلَا تُحْصِي فَيُحْصَى عَلَيْكِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی مسکینوں کا ذکر کیا (ابوداؤد کہتے ہیں: دوسروں کی روایت میں «عدة من صدقة» (کئی صدقوں کا ذکر ہے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: دو اور گنو مت کہ تمہیں بھی گن گن کر رزق دیا جائے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الزَّكَاةِ/حدیث: 1700]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 16234)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الزکاة 62 (2552)، مسند احمد (6/108، 139، 160) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح