الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
72. باب مَنْ قَالَ خَطَبَ يَوْمَ النَّحْرِ
72. باب: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یوم النحر کو خطبہ دیا اس قائلین کی دلیل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1954
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، حَدَّثَنِي الْهِرْمَاسُ بْنُ زِيَادٍ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ:" رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ النَّاسَ عَلَى نَاقَتِهِ الْعَضْبَاءِ يَوْمَ الْأَضْحَى بِمِنًى".
ہرماس بن زیاد باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ اپنی اونٹنی عضباء پر عید الاضحی کے دن منیٰ میں لوگوں کو خطبہ دے رہے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1954]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11726)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4095)، مسند احمد (3/485) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ صححه ابن خزيمة (2953 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 1955
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلٌ يَعْنِي ابْنَ الْفَضْلِ الْحَرَّانِيَّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، حَدَّثَنَا ابْنُ جَابِرٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ عَامِرٍ الْكَلَاعِيُّ، سَمِعْتُ أَبَا أُمَامَةَ، يَقُولُ:" سَمِعْتُ خُطْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى يَوْمَ النَّحْرِ".
سلیم بن عامر کلاعی کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ میں نے منیٰ میں یوم النحر کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1955]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4867) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ہرماس بن زیاد اور ابو امامہ رضی اللہ عنہما وغیرہ کی روایتیں اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ یوم النحر کو خطبہ مشروع ہے، کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یوم النحر کو خطبہ نہیں، اور یہ احادیث عام موعظت و نصیحت کے قبیل سے ہیں نہ کہ یہ خطبہ ہے جو حج کے شعائر میں سے ہے، ان روایات سے ان کے اس قول کی تردید ہوتی ہے کیونکہ ان احادیث کے رواۃ نے اسے خطبہ کا نام دیا ہے جیسے عرفات کے خطبہ کو خطبہ کہا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ أصله عند الترمذي (616 وسنده حسن)