الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَابُ الْإِجَارَةِ
کتاب: اجارے کے احکام و مسائل
55. باب فِيمَنْ أَفْسَدَ شَيْئًا يَغْرَمُ مِثْلَهُ
55. باب: جو شخص دوسرے کی چیز ضائع اور برباد کر دے تو ویسی ہی چیز تاوان میں دے۔
حدیث نمبر: 3567
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" كَانَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ، فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ مَعَ خَادِمِهَا بِقَصْعَةٍ فِيهَا طَعَامٌ، قَالَ: فَضَرَبَتْ بِيَدِهَا، فَكَسَرَتِ الْقَصْعَةَ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: فَأَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكِسْرَتَيْنِ فَضَمَّ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى فَجَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ، وَيَقُولُ: غَارَتْ أُمُّكُمْ"، زَادَ ابْنُ الْمُثَنَّى، كُلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى جَاءَتْ قَصْعَتُهَا الَّتِي فِي بَيْتِهَا، ثُمَّ رَجَعْنَا إِلَى لَفْظِ حَدِيثِ مُسَدَّدٍ، قَالَ: كُلُوا، وَحَبَسَ الرَّسُولَ وَالْقَصْعَةَ حَتَّى فَرَغُوا، فَدَفَعَ الْقَصْعَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الرَّسُولِ، وَحَبَسَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِهِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی کسی بیوی کے پاس تھے، امہات المؤمنین میں سے ایک نے اپنے خادم کے ہاتھ آپ کے پاس ایک پیالے میں کھانا رکھ کر بھیجا، تو اس بیوی نے (جس کے گھر میں آپ تھے) ہاتھ مار کر پیالہ توڑ دیا (وہ دو ٹکڑے ہو گیا)، ابن مثنیٰ کہتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ٹکڑوں کو اٹھا لیا اور ایک کو دوسرے سے ملا کر پیالے کی شکل دے لی، اور اس میں کھانا اٹھا کر رکھنے لگے اور فرمانے لگے: تمہاری ماں کو غیرت آ گئی ابن مثنیٰ نے اضافہ کیا ہے (کہ آپ نے فرمایا: کھاؤ تو لوگ کھانے لگے، یہاں تک کہ جس گھر میں آپ موجود تھے اس گھر سے کھانے کا پیالہ آیا (اب ہم پھر مسدد کی حدیث کی طرف واپس لوٹ رہے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھاؤ اور خادم کو (جو کھانا لے کر آیا تھا) اور پیالے کو روکے رکھا، یہاں تک کہ لوگ کھانا کھا کر فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح و سالم پیالہ قاصد کو پکڑا دیا (کہ یہ لے کر جاؤ اور دے دو) اور ٹوٹا ہوا پیالہ اپنے اس گھر میں روک لیا (جس میں آپ قیام فرما تھے)۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3567]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المظالم 34 (2481)، والنکاح 107 (5225)، سنن الترمذی/الأحکام 23 (1359)، سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3407)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 14 (2334)، (تحفة الأشراف: 633، 800)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/105، 263)، سنن الدارمی/البیوع 58 (2640) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2481)

حدیث نمبر: 3568
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي فُلَيْتٌ الْعَامِرِيُّ، عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ، قَالَتْ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:" مَا رَأَيْتُ صَانِعًا طَعَامًا مِثْلَ صَفِيَّةَ صَنَعَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَعَامًا، فَبَعَثَتْ بِهِ فَأَخَذَنِي أَفْكَلٌ فَكَسَرْتُ الْإِنَاءَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا كَفَّارَةُ مَا صَنَعْتُ؟، قَالَ: إِنَاءٌ مِثْلُ إِنَاءٍ، وَطَعَامٌ مِثْلُ طَعَامٍ".
جسرہ بنت دجاجہ کہتی ہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے صفیہ رضی اللہ عنہا جیسا (اچھا) کھانا پکاتے کسی کو نہیں دیکھا، ایک دن انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے کھانا پکا کر آپ کے پاس بھیجا (اس وقت آپ میرے یہاں تھے) میں غصہ سے کانپنے لگی (کہ آپ میرے یہاں ہوں اور کھانا کہیں اور سے پک کر آئے) تو میں نے (وہ) برتن توڑ دیا (جس میں کھانا آیا تھا)، پھر میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھ سے جو حرکت سرزد ہو گئی ہے اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: برتن کے بدلے ویسا ہی برتن اور کھانے کے بدلے ویسا ہی دوسرا کھانا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَابُ الْإِجَارَةِ/حدیث: 3568]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/عشرة النساء 4 (3409)، (تحفة الأشراف: 17827)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/148، 277) (ضعیف)» ‏‏‏‏ اس کی روایہ جسرة لین الحدیث ہیں، صحیح یہ ہے کہ کھانا بھیجنے والی ام سلمہ رضی اللہ عنہا تھیں جیسا کہ نسائی کی ایک صحیح روایت (نمبر 3408) میں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (3409 وسنده حسن) جسرة بنت دجاجة مختلف فيھا وحديثھا حسن علي الراجح