الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب السُّنَّةِ
کتاب: سنتوں کا بیان
3. باب مُجَانَبَةِ أَهْلِ الأَهْوَاءِ وَبُغْضِهِمْ
3. باب: بدعتیوں اور ہوا پرستوں کی صحبت سے بچنے اور ان سے بغض و نفرت رکھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4599
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَفْضَلُ الْأَعْمَالِ الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب سے افضل عمل اللہ کے واسطے محبت کرنا اور اللہ ہی کے واسطے دشمنی رکھنا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4599]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12009)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/146) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ يزيد بن أبي زياد ضعيف والرجل : مجهول¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 162

حدیث نمبر: 4600
حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ /a>،" أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ قَائِدَ كَعْبٍ مِنْ بَنِيهِ حِينَ عَمِيَ، قَالَ: سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ، وَذَكَرَ ابْنُ السَّرْحِ قِصَّةَ تَخَلُّفِهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ، قَالَ: وَنَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمِينَ عَنْ كَلَامِنَا أَيُّهَا الثَّلَاثَةَ، حَتَّى إِذَا طَالَ عَلَيَّ تَسَوَّرْتُ جِدَارَ حَائِطِ أَبِي قَتَادَةَ وَهُوَ ابْنُ عَمِّي فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَوَاللَّهِ مَا رَدَّ عَلَيَّ السَّلَامَ، ثُمَّ سَاقَ خَبَرَ تَنْزِيلِ تَوْبَتِهِ".
عبداللہ بن کعب سے روایت ہے (جب کعب رضی اللہ عنہ نابینا ہو گئے تو ان کے بیٹوں میں عبداللہ آپ کے قائد تھے) وہ کہتے ہیں: میں نے کعب بن مالک سے سنا (ابن السرح ان کے غزوہ تبوک میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے رہ جانے کا واقعہ ذکر کر کے کہتے ہیں کہ کعب نے کہا) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کو ہم تینوں سے گفتگو کرنے سے منع فرما دیا یہاں تک کہ جب لمبا عرصہ ہو گیا تو میں ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے باغ کی دیوار کود کر ان کے پاس گیا، وہ میرے چچا زاد بھائی تھے، میں نے انہیں سلام کیا تو قسم اللہ کی! انہوں نے میرے سلام کا جواب نہیں دیا، پھر راوی نے ان کی توبہ کے نازل ہونے کا قصہ بیان کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب السُّنَّةِ/حدیث: 4600]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2202)، (تحفة الأشراف: 11131) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے پتا چلا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جس سے بات چیت کرنے سے منع فرما دیتے اس سے وہ ہرگز بات چیت نہیں کرتے تھے چاہے وہ عزیز و قریب دوست و رفیق ہی کیوں نہ ہو، اہل بدعت و اہل ہوس سے دور رہنے اور ان سے بغض رکھنے کا حکم ہے، تمام مسلمانوں کو اس کا خیال کرنا چاہئے تاکہ ان کے فتنوں سے خود محفوظ رہیں، اور اپنے معاشرے کو محفوظ رکہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4676) صحيح مسلم (2769)