الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب السلام
ابواب: السلام علیکم کہنے کے آداب
153. باب مَا جَاءَ فِي رَدِّ الْوَاحِدِ عَنِ الْجَمَاعَةِ
153. باب: ایک آدمی کا جواب جماعت کی طرف سے کافی ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 5210
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْجُدِّيُّ , حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ خَالِدٍ الْخُزَاعِيُّ , قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُفَضَّلِ , حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ , عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ أَبُو دَاوُدَ: رَفَعَهُ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ , قَالَ:" يُجْزِئُ عَنِ الْجَمَاعَةِ إِذَا مَرُّوا أَنْ يُسَلِّمَ أَحَدُهُمْ , وَيُجْزِئُ عَنِ الْجُلُوسِ أَنْ يَرُدَّ أَحَدُهُمْ".
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابوداؤد کہتے ہیں: حسن بن علی نے اسے مرفوع کیا ہے)، وہ کہتے ہیں اگر جماعت گزر رہی ہو (لوگ چل رہے ہوں) تو ان میں سے کسی ایک کا سلام کر لینا سب کی طرف سے سلام کے لیے کافی ہو گا، ایسے ہی لوگ بیٹھے ہوئے ہوں اور ان میں سے کوئی ایک سلام کا جواب دیدے تو وہ سب کی طرف سے کفایت کرے گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب السلام /حدیث: 5210]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10231) (صحیح) (الإرواء: 778، الصحیحة: 1148،1412)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اور اگر سبھی جواب دیں تو یہ افضل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (4648)¤ وللحديث شاھد عند الطبراني في الكبير (3/ 82، 83 ح 2730 وسنده حسن)