ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تمہارے پاس کسی ایسے شخص کا پیغام آئے جس کے دین اور اخلاق کو تم پسند کرتے ہو تو اس سے شادی کر دو، اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ پھیلے گا اور بڑی خرابی ہو گی“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1967]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/النکاح 3 (1084)، (تحفة الأشراف: 15485) (حسن)» (سند میں عبد الحمید ضعیف راوی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1868، لیکن متابعت کی وجہ سے حسن ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ «کفو» کا اعتبار صرف دین اور اخلاق میں کیا جائے گا، اور ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ چار چیزوں (دین، نسب آزادی اور پیشہ و صنعت میں) معتبر ہے، لیکن پہلا قول راجح ہے،اور اس کے قابل ترجیح ہونے پر سب کا اتفاق ہے۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1084)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 449
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے نطفوں کے لیے نیک عورت کا انتخاب کرو، اور اپنے برابر والوں سے نکاح کرو، اور انہیں کو اپنی بیٹیوں کے نکاح کا پیغام دو“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب النكاح/حدیث: 1968]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 16784، ومصباح الزجاجة: 696) (حسن)» (سند میں الحارث الجعفری ضعیف ہیں، لیکن متابعت کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة: 1067)
وضاحت: ۱؎: «اکفاء» «کفو» کی جمع ہے، کاف کے ضمہ اور خاء کے سکون کے ساتھ اس کے معنی مثل، نظیر اور ہمسر کے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف جدا منكر¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 449