عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کو طلاق دے دی پھر رجوع کر لیا۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2016]
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو اللہ کے حدود سے کھیل کرتے ہیں، ان میں سے ایک اپنی بیوی سے کہتا ہے: میں نے تجھے طلاق دے دی پھر تجھ سے رجعت کر لی، پھر تجھے طلاق دے دی“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2017]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9120، ومصباح الزجاجة: 716) (ضعیف)» (سند میں مؤمل بن اسماعیل مختلف فیہ راوی ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ الثوري و أبو إسحاق عنعنا¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 451
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حلال چیزوں میں اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور مبغوض چیز طلاق ہے“۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطلاق/حدیث: 2018]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 3 (1277، 1278)، (تحفة الأشراف: 7411) (ضعیف)» (سند میں عبید اللہ بن الولید ضعیف راوی ہیں، صواب اس حدیث کا مرسل ہونا ہے اور ثقات نے اسے مرسلاً ہی روایت کیا ہے)