عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک دیہاتی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا (اور) کہنے لگا: میں نے چاند دیکھا ہے، تو آپ نے کہا: ”کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں میں روزہ رکھنے کا اعلان کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2114]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصیام 14 (2340، 2341) مرسلاً، سنن الترمذی/الصیام 7 (691)، سنن ابن ماجہ/الصیام 6 (1652)، (تحفة الأشراف: 6104)، سنن الدارمی/الصوم 6 (1734) (ضعیف) (عکرمہ سے سماک کی روایت میں بڑا اضطراب پایا جاتا ہے، نیز سماک کے اکثر تلامذہ اسے عن عکرمہ عن النبی صلی الله علیہ وسلم مرسلاً روایت کرتے ہیں جیسا کہ رقم 2116: میں آ رہا ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2340) ترمذي (691) ابن ماجه (1652) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی (دیہاتی) نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: میں نے آج رات چاند دیکھا ہے، آپ نے پوچھا: ”کیا تم شہادت دیتے ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور محمد اس کے بندے اور رسول ہیں؟“ اس نے کہا: ہاں، تو آپ نے فرمایا: ”بلال! لوگوں میں اعلان کر دو کہ کل سے روزے رکھیں“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2115]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (2341) وانظر الحديث السابق (2114) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337
عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک ایسے دن میں جس میں شک تھا (کہ رمضان کی پہلی تاریخ ہے یا شعبان کی آخری) لوگوں سے خطاب کیا تو کہا: سنو! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کی ہم نشینی کی، اور میں ان کے ساتھ بیٹھا تو میں نے ان سے سوالات کئے، اور انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم چاند دیکھ کر روزہ رکھو، اور چاند دیکھ کر افطار کرو، اور اسی طرح حج بھی کرو، اور اگر تم پر مطلع ابر آلود ہو تو تیس (کی گنتی) پوری کرو، (اور) اگر دو گواہ (چاند دیکھنے کی) شہادت دے دیں تو روزے رکھو، اور افطار (یعنی عید) کرو“۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2118]
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، و للحديث علة قادحة عند أحمد (4/ 321) رواه يحيي بن زكريا بن أبى زائدة عن الحجاج بن أرطاة (وهو ضعيف، مدلس) عن حسين بن الحارث الجدلي به. وحديث أبى داود (2339) يغني عنه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 337