الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
42. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى أَبِي صَالِحٍ فِي هَذَا الْحَدِيثِ
42. باب: اس حدیث میں ابوصالح پر راویوں کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2215
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ ضِرَارُ بْنُ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ: الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ، وَإِذَا لَقِيَ اللَّهَ فَجَزَاهُ فَرِحَ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کہتا ہے: روزہ میرے لیے ہے۔ اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک جب وہ افطار کرتا ہے تو خوش ہوتا ہے، اور (دوسری) جب وہ (قیامت میں) اللہ سے ملے گا اور وہ اسے بدلہ دے گا تو وہ خوش ہو گا، اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2215]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم30 (1151)، (تحفة الأشراف: 4027)، مسند احمد 3/5 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 2216
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، عَنِ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّ الْمُنْذِرَ بْنَ عُبَيْدٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الصِّيَامُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصَّائِمُ يَفْرَحُ مَرَّتَيْنِ: عِنْدَ فِطْرِهِ، وَيَوْمَ يَلْقَى اللَّهَ وَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:) روزہ میرے لیے ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ دار دو بار خوش ہوتا ہے: ایک اپنے روزے کو کھولنے کے وقت، اور دوسرے جس دن وہ اللہ سے ملے گا، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے یہاں مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2216]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12884، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم2 (1894)، 9 (1904)، واللباس78 (5927)، والتوحید35 (7492)، 50 (7538)، صحیح مسلم/الصوم30 (1151)، سنن ابی داود/الصوم25 (2363)، سنن الترمذی/الصوم55 (764)، سنن ابن ماجہ/الصوم1 (1638)، موطا امام مالک/الصوم22 (58)، مسند احمد 2/232، 257، 266، 273، 293، 352، 312، 443، 445، 475، 477، 480، 501، 510، 516 (صحیح) (مؤلف کی اس سند میں ’’منذر‘‘ لین الحدیث ہیں، جن کی متابعت موجود ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2217
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا مِنْ حَسَنَةٍ عَمِلَهَا ابْنُ آدَمَ، إِلَّا كُتِبَ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: إِلَّا الصِّيَامَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، الصِّيَامُ جُنَّةٌ لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ: فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم جو بھی نیکی کرتا ہے ان اس کے لیے دس سے لے کر سات سو گنا تک بڑھا کر لکھی جاتی ہیں۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے: سوائے روزے کے کیونکہ وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، وہ اپنی شہوت اور اپنا کھانا پینا میری خاطر چھوڑتا ہے، روزہ ڈھال ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں۔ ایک خوشی اسے اپنے افطار کے وقت حاصل ہوتی ہے اور دوسری خوشی اسے اپنے رب سے ملنے کے وقت حاصل ہو گی، اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2217]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، تحفة الأشراف: 12340، مسند احمد 2/474 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2218
أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ الزَّيَّاتِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالصِّيَامُ جُنَّةٌ، إِذَا كَانَ يَوْمُ صِيَامِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ إِنِّي صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ يَفْرَحُهُمَا: إِذَا أَفْطَرَ فَرِحَ بِفِطْرِهِ، وَإِذَا لَقِيَ رَبَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَرِحَ بِصَوْمِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کا ہر عمل اس کے لیے ہے سوائے روزے کے، وہ میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، روزہ ڈھال ہے، جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش گوئی نہ کرے، شور و شغب نہ کرے، اگر کوئی اسے گالی دے یا اس سے مار پیٹ کرے تو اس سے کہہ دے (بھائی) میں روزے سے ہوں، (مار پیٹ گالی گلوچ کچھ نہیں کر سکتا) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے یہاں قیامت کے دن مشک کی بو سے زیادہ پاکیزہ ہو گی، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں جن سے وہ خوش ہوتا ہے: ایک جب وہ روزہ کھولتا ہے تو اپنے روزہ کھولنے سے خوش ہوتا ہے، اور دوسری جب وہ اپنے بزرگ و برتر رب سے ملے گا تو اپنے روزہ (کا ثواب) دیکھ کر خوش ہو گا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2218]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 9 (1904)، صحیح مسلم/الصیام 30 (1151)، تحفة الأشراف: 2853، مسند احمد 2 273، 516، 6/244، ویأتی عندالمؤلف بأرقام: 2230 و2231 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2219
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ الزَّيَّاتُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ الصِّيَامُ جُنَّةٌ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ صَوْمِ أَحَدِكُمْ فَلَا يَرْفُثْ، وَلَا يَصْخَبْ فَإِنْ شَاتَمَهُ أَحَدٌ أَوْ قَاتَلَهُ، فَلْيَقُلْ إِنِّي امْرُؤٌ صَائِمٌ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ" , وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ابن آدم کا ہر عمل اسی کے لیے ہوتا ہے سوائے روزے کے، وہ خالص میرے لیے ہے، اور میں خود ہی اسے اس کا بدلہ دوں گا، روزہ ڈھال ہے، تو جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش اور لایعنی بات نہ کرے، اور نہ ہی شور و غل مچائے، اگر کوئی اس سے گالی گلوچ کرے یا اس کے ساتھ مار پیٹ کرے تو اس سے کہے: میں روزہ دار آدمی ہوں (گالی گلوچ مار پیٹ نہیں کر سکتا) قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بوسے زیادہ عمدہ ہے۔ یہ حدیث ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سعید بن مسیب نے روایت کی ہے (جو آگے آ رہی ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2219]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2220
أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ لَهُ، إِلَّا الصِّيَامَ هُوَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَخُلْفَةُ فَمِ الصَّائِمِ، أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: آدمی کا ہر عمل اسی کے لیے ہے، سوائے روزہ کے وہ میرے لیے ہے، اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا اور قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے، روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے نزدیک مشک کی بو سے بھی زیادہ پاکیزہ ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2220]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، تحفة الأشراف: 13345 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2221
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ حَسَنَةٍ يَعْمَلُهَا ابْنُ آدَمَ فَلَهُ عَشْرُ أَمْثَالِهَا، إِلَّا الصِّيَامَ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) ہر وہ نیکی جسے آدمی کرتا ہے تو اسے اس کے بدلے دس نیکیاں ملتی ہے، سوائے روزے کے، روزہ خاص میرے لیے ہے اور میں خود ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2221]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، تحفة الأشراف: 13090 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح