الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل و فضائل
55. بَابُ: ذِكْرِ الاِخْتِلاَفِ عَلَى مَنْصُورٍ
55. باب: اس حدیث میں منصور پر رواۃ کے اختلاف کا ذکر۔
حدیث نمبر: 2292
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ، فَصَامَ حَتَّى أَتَى عُسْفَانَ، فَدَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ قَالَ شُعْبَةُ فِي رَمَضَانَ، فَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ , يَقُولُ: مَنْ شَاءَ صَامَ , وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ کے لیے نکلے، آپ روزہ رکھے ہوئے تھے۔ یہاں تک کہ آپ عسفان ۱؎ پہنچے، تو ایک پیالہ منگایا اور پیا۔ شعبہ کہتے ہیں: یہ واقعہ رمضان کے مہینے کا ہے، چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے: سفر میں جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے نہ رکھے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2292]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصوم 10 (1661) مختصراً، (تحفة الأشراف: 6425)، مسند احمد 1/340 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: عسفان کے پاس ہی قدید ہے، یہ واقعہ وہی ہے جس کا تذکرہ اوپر روایتوں میں ہے، کسی راوی نے قدید کہا اور کسی نے عسفان۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 2293
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قُدَامَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ، ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فَشَرِبَ نَهَارًا يَرَاهُ النَّاسُ، ثُمَّ أَفْطَرَ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان میں سفر کیا، اور آپ روزہ رکھے ہوئے تھے، یہاں تک کہ عسفان پہنچے تو آپ نے ایک برتن منگایا، تو دن ہی میں پی لیا، لوگ اسے دیکھ رہے تھے، پھر آپ بغیر روزہ کے رہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2293]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصوم 38 (1948)، صحیح مسلم/الصوم 15 (1113)، سنن ابی داود/الصوم 42 (2404)، (تحفة الأشراف: 5749، مسند احمد 1/259، 291، 325 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2294
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْعَوَّامِ بْنِ حَوْشَبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِمُجَاهِدٍ: الصَّوْمُ فِي السَّفَرِ , قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ وَيُفْطِرُ".
عوام بن حوشب کہتے ہیں کہ میں نے مجاہد سے سفر میں روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر میں روزہ رکھتے تھے اور نہیں بھی رکھتے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2294]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (اس کے راوی عوام ضعیف ہیں، لیکن اگلی سند سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: اپنی آسانی دیکھ کر جیسا مناسب سمجھے کرے، اللہ نے نہ رکھنے کی رخصت دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 2295
أَخْبَرَنِي هِلَالُ بْنُ الْعَلَاءِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، قَالَ: أَخْبَرَنِي مُجَاهِدٌ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ , وَأَفْطَرَ فِي السَّفَرِ".
مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینے میں روزے رکھے، اور سفر میں بغیر روزے کے رہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيام/حدیث: 2295]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2292 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ تابعی مجاہد نے صحابی کا ذکر نہیں کیا، لیکن متابعت کی بنا پر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح