الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
62. بَابُ: الإِحْصَاءِ فِي الصَّدَقَةِ
62. باب: گن گن کر صدقہ کرنے کی ممانعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2550
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ، عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ هِنْدٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ بْنِ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، قَالَ: كُنَّا يَوْمًا فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسًا وَنَفَرٌ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ , وَالْأَنْصَارِ، فَأَرْسَلْنَا رَجُلًا إِلَى عَائِشَةَ لِيَسْتَأْذِنَ فَدَخَلْنَا عَلَيْهَا , قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ سَائِلٌ مَرَّةً وَعِنْدِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرْتُ لَهُ بِشَيْءٍ، ثُمَّ دَعَوْتُ بِهِ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَا تُرِيدِينَ أَنْ لَا يَدْخُلَ بَيْتَكِ شَيْءٌ، وَلَا يَخْرُجَ إِلَّا بِعِلْمِكِ" , قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" مَهْلًا يَا عَائِشَةُ لَا تُحْصِي، فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ".
ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک دن مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے ہمارے ساتھ کچھ مہاجرین و انصار بھی تھے، ہم نے ایک شخص کو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ملاقات کی اجازت حاصل کرنے کے لیے بھیجا، (انہوں نے اجازت دے دی، ہم ان کے پاس پہنچی تو انہوں نے کہا: ایک بار میرے پاس ایک مانگنے والا آیا اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف فرما تھے، میں نے (خادمہ کو) اسے کچھ دینے کا حکم دیا، پھر میں نے اسے بلایا اسے دیکھنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا آپ چاہتی ہیں کہ بغیر آپ کے علم میں آئے تمہارے گھر میں کچھ نہ آئے اور تمہارے گھر سے کچھ نہ جائے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: عائشہ! ٹھہر جاؤ، گن کر نہ دو کہ اللہ عزوجل بھی تمہیں بھی گن کر دے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2550]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 15923) وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة46 (1700)، مسند احمد 6/71، 108 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 2551
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدَةَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا:" لَا تُحْصِي، فَيُحْصِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: گن کر نہ دو کہ اللہ عزوجل بھی تمہیں گن کر دے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2551]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 21 (1433)، الھبة 15 (2590)، صحیح مسلم/الزکاة28 (1029)، (تحفة الأشراف: 15748)، مسند احمد (6/344، 345، 346، 352، 354) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 2552
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ حَجَّاجٍ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ! لَيْسَ لِي شَيْءٌ، إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ، فَهَلْ عَلَيَّ جُنَاحٌ فِي أَنْ أَرْضَخَ مِمَّا يُدْخِلُ عَلَيَّ؟ فَقَالَ:" ارْضَخِي مَا اسْتَطَعْتِ، وَلَا تُوكِي فَيُوكِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكِ".
اسماء بنت ابی بکر رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں، اور کہنے لگیں: اللہ کے نبی! میرے پاس تو کچھ ہوتا نہیں ہے سوائے اس کے کہ جو زبیر (میرے شوہر) مجھے (کھانے یا خرچ کرنے کے لیے) دے دیتے ہیں، تو کیا اس دیے ہوئے میں سے میں کچھ (فقراء و مساکین کو) دے دوں تو مجھ پر گناہ ہو گا؟ آپ نے فرمایا: تم جو کچھ دے سکو دو، اور روکو نہیں کہ اللہ عزوجل بھی تم سے روک لے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2552]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الزکاة 22 (1434)، صحیح مسلم/الزکاة 28 (1029)، (تحفة الأشراف: 15714)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الزکاة 46 (1699)، سنن الترمذی/البر 40 (1961)، مسند احمد (6/354) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه