الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الزكاة
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
74. بَابُ: مَنْ يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلاَ يُعْطِي بِهِ
74. باب: اس شخص کا بیان جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اور وہ نہ دے۔
حدیث نمبر: 2570
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ خَالِدٍ الْقَارِظِيِّ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِ النَّاسِ مَنْزِلًا" , قُلْنَا: بَلَى، يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" رَجُلٌ آخِذٌ بِرَأْسِ فَرَسِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يُقْتَلَ، وَأُخْبِرُكُمْ بِالَّذِي يَلِيهِ" , قُلْنَا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" رَجُلٌ مُعْتَزِلٌ فِي شِعْبٍ يُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَعْتَزِلُ شُرُورَ النَّاسِ، وَأُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ" , قُلْنَا: نَعَمْ، يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" الَّذِي يُسْأَلُ بِاللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَلَا يُعْطِي بِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں لوگوں میں مرتبہ کے اعتبار سے بہترین شخص کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہم نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: وہ شخص ہے جو اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کا سر تھامے رہے یہاں تک کہ اسے موت آ جائے، یا وہ قتل کر دیا جائے، اور میں تمہیں اس شخص کے بارے میں بتاؤں جو مرتبہ میں اس سے قریب تر ہے۔ ہم نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! بتائیے، آپ نے فرمایا: یہ وہ شخص ہے جو لوگوں سے کٹ کر کسی وادی میں (گوشہ نشین ہو جائے) نماز قائم کرے، زکاۃ دے اور لوگوں کے شر سے الگ تھلگ رہے، اور میں تمہیں لوگوں میں برے شخص کے بارے میں بتاؤں؟، ہم نے عرض کیا: جی ہاں، اللہ کے رسول! ضرور بتائیے، آپ نے فرمایا: وہ شخص ہے جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اور وہ نہ دے۔ [سنن نسائي/كتاب الزكاة/حدیث: 2570]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل الجھاد 18 (1652)، (تحفة الأشراف: 5980)، مسند احمد (1/237، 319، 322)، سنن الدارمی/الجھاد 6 (2440) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن