الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
61. بَابُ: مَا يَفْعَلُ مَنْ حُبِسَ عَنِ الْحَجِّ، وَلَمْ يَكُنِ اشْتَرَطَ
61. باب: جو شخص حج سے روک دیا گیا ہو، اور اس نے شرط نہ لگائی ہو تو وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 2770
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قراءة عليه وأنا أسمع، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، قَالَ: كَانَ ابْنُ عُمَرَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ:" أَلَيْسَ حَسْبُكُمْ سُنَّةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنْ حُبِسَ أَحَدُكُمْ عَنِ الْحَجِّ طَافَ بِالْبَيْتِ، وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ، حَتَّى يَحُجَّ عَامًا قَابِلًا وَيُهْدِي وَيَصُومُ إِنْ لَمْ يَجِدْ هَدْيًا".
سالم بن عبداللہ کہتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حج میں شرط لگانا پسند نہیں کرتے تھے، اور کہتے تھے: کیا تمہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ سنت کافی نہیں؟ اگر تم میں سے کوئی حج سے روک دیا گیا ہو تو (اگر ممکن ہو تو) کعبے کا طواف، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لے، پھر ہر چیز سے حلال ہو جائے، یہاں تک کہ آنے والے سال میں حج کرے اور ہدی دے، اور اگر ہدی میسر نہ ہو تو روزہ رکھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2770]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المحصر2 (1810)، (تحفة الأشراف: 6997) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 2771
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَانَ يُنْكِرُ الِاشْتِرَاطَ فِي الْحَجِّ وَيَقُولُ:" مَا حَسْبُكُمْ سُنَّةُ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ لَمْ يَشْتَرِطْ، فَإِنْ حَبَسَ أَحَدَكُمْ حَابِسٌ، فَلْيَأْتِ الْبَيْتَ، فَلْيَطُفْ بِهِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ لِيَحْلِقْ أَوْ يُقَصِّرْ، ثُمَّ لِيُحْلِلْ، وَعَلَيْهِ الْحَجُّ مِنْ قَابِلٍ".
سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما حج میں شرط لگانا ناپسند کرتے تھے اور کہتے تھے: کیا تمہارے لیے تمہارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کافی نہیں ہے کہ آپ نے (کبھی) شرط نہیں لگائی۔ اگر تم میں سے کسی کو کوئی روکنے والی چیز روک دے تو اگر ممکن ہو سکے تو بیت اللہ کا طواف کرے، اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کرے، پھر سر منڈوائے یا کتروائے پھر احرام کھول دے اور اس پر آئیندہ سال کا حج ہو گا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2771]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المحصر 2 (1810م)، سنن الترمذی/الحج 98 (942)، (تحفة الأشراف: 6937)، مسند احمد (2/33) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن