الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
136. بَابُ: إِبَاحَةِ الْكَلاَمِ فِي الطَّوَافِ
136. باب: دوران طواف بات چیت کے جواز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2925
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ. ح وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ صَلَاةٌ فَأَقِلُّوا مِنَ الْكَلَامِ" , اللَّفْظُ لِيُوسُفَ خَالَفَهُ حَنْظَلَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ.
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک شخص جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے، کہتے ہیں: بیت اللہ کا طواف نماز ہے تو (دوران طواف) باتیں کم کرو۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں) اس حدیث کے الفاظ یوسف (یوسف بن سعید) کے ہیں۔ حنظلہ بن ابی سفیان نے ان کی یعنی حسن ۱؎ مخالفت کی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2925]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5694)، مسند احمد (3/414 و4/64 و5/377) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہاں مخالفت سے لفظی مخالفت مراد ہے، معنوی نہیں کیونکہ مبہم اور مفسر میں کوئی تضاد نہیں ہے، حسن نے صحابی کے نام کو مبہم رکھا ہے، اور حنظلہ نے نام کی وضاحت کر دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 2926
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ:" أَقِلُّوا الْكَلَامَ فِي الطَّوَافِ، فَإِنَّمَا أَنْتُمْ فِي الصَّلَاةِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ طواف کے دوران باتیں کم کرو کیونکہ تم نماز میں ہو۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2926]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، وانظر ما قبلہ (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد موقوف

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح