ابوغطفان بن طریف سے روایت ہے کہ انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو کہتے سنا: جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے (مزدلفہ کے لیے چلے، تو آپ نے اپنی اونٹنی کی مہار کھینچی یہاں تک کہ اس کا سر پالان کی لکڑی سے چھونے لگا، آپ عرفہ کی شام میں (مزدلفہ کے لیے چلتے وقت لوگوں سے) فرما رہے تھے: ”اطمینان و سکون کو لازم پکڑو، اطمینان و سکون کو لازم پکڑو“۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3022]
فضل بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹنی پر سوار تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام کو اور مزدلفہ کی صبح کو اپنی اونٹنی روک کر لوگوں سے فرمایا: ”اطمینان و وقار کو لازم پکڑو“ یہاں تک کہ جب آپ وادی محسر میں داخل ہوئے، اور وہ منیٰ کا ایک حصہ ہے، تو فرمایا: ”چھوٹی چھوٹی کنکریاں چن لو جسے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مارا جا سکے“ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر تلبیہ پکارتے رہے، یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3023]
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے، آپ پر سکینت طاری تھی، آپ نے لوگوں کو بھی اطمینان و سکون سے واپس ہونے کا حکم دیا، اور وادی محسر میں اونٹ کو تیزی سے دوڑایا، اور لوگوں کو حکم دیا کہ وہ اتنی چھوٹی کنکریوں سے جمرہ کی رمی کریں جنہیں وہ انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کے درمیان رکھ کر مار سکیں۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3024]
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے لوٹے اور کہنے لگے: ”اللہ کے بندو! اطمینان و سکون کو لازم پکڑو“، آپ اس طرح اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، اور ایوب نے اپنی ہتھیلی کے باطن سے آسمان کی طرف اشارہ کیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3025]