الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب مناسك الحج
کتاب: حج کے احکام و مناسک
226. بَابُ: الْمَكَانِ الَّذِي تُرْمَى مِنْهُ جَمْرَةُ الْعَقَبَةِ
226. باب: جمرہ عقبہ کی رمی کہاں سے کی جائے؟
حدیث نمبر: 3072
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي مُحَيَّاةَ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ، قَالَ: قِيلَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ إِنَّ نَاسًا يَرْمُونَ الْجَمْرَةَ مِنْ فَوْقِ الْعَقَبَةِ، قَالَ: فَرَمَى عَبْدُ اللَّهِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ:" مِنْ هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَمَى الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے کہا گیا کہ کچھ لوگ جمرہ کو گھاٹی کے اوپر سے کنکریاں مارتے ہیں، تو عبداللہ بن مسعود نے وادی کے نیچے سے کنکریاں ماریں، پھر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اسی جگہ سے اس شخص نے کنکریاں ماریں جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی (یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے)۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3072]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 350 (1747)، 36 (1748)، 37 (1749)، 38 (1750)، صحیح مسلم/الحج 50 (1296)، سنن ابی داود/الحج 78 (1974)، سنن الترمذی/الحج 64 (901)، سنن ابن ماجہ/الحج 64 (3030)، (تحفة الأشراف: 9382)، مسند احمد (1/415، 427، 430، 432، 436، 456، 457، 458) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 3073
أَخْبَرَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، وَمَالِكُ بْنُ الْخَلِيلِ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ الْحَكَمِ، وَمَنْصُورٌ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: رَمَى عَبْدُ اللَّهِ الْجَمْرَةَ بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، جَعَلَ الْبَيْتَ عَنْ يَسَارِهِ وَعَرَفَةَ , عَنْ يَمِينِهِ , وَقَالَ:" هَا هُنَا مَقَامِ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ"، قَالَ: أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: مَا أَعْلَمُ أَحَدًا، قَالَ: فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْصُورٌ غَيْرَ ابْنِ أَبِي عَدِيٍّ وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے خانہ کعبہ کو اپنے بائیں جانب کیا اور عرفہ کو اپنے دائیں جانب اور جمرہ کو سات کنکریاں ماریں، اور کہا: یہی اس ذات کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جس پر سورۃ البقرہ نازل کی گئی۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: ابن ابی عدی کے سوا میں کسی کو نہیں جانتا جس نے اس حدیث میں منصور کے ہونے کی بات کہی ہو، واللہ اعلم۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3073]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3074
أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، عَنْ هُشَيْمٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: رَأَيْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِنْ بَطْنِ الْوَادِي، ثُمَّ قَالَ:" هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ مَقَامُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ".
عبدالرحمٰن بن یزید کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے جمرہ عقبہ کو وادی کے اندر سے کنکریاں ماریں، پھر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، یہی ہے اس ہستی کے کھڑے ہونے کی جگہ جس پر سورۃ البقرہ اتاری گئی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3074]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3072 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3075
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، سَمِعْتُ الْحَجَّاجَ يَقُولُ:" لَا تَقُولُوا: سُورَةَ الْبَقَرَةِ قُولُوا: السُّورَةَ الَّتِي يُذْكَرُ فِيهَا الْبَقَرَةُ" فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ يَزِيدَ، أَنَّهُ كَانَ مَعَ عَبْدِ اللَّهِ حِينَ رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَاسْتَبْطَنَ الْوَادِيَ وَاسْتَعْرَضَهَا يَعْنِي الْجَمْرَةَ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ وَكَبَّرَ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ، فَقُلْتُ: إِنَّ أُنَاسًا يَصْعَدُونَ الْجَبَلَ، فَقَالَ:" هَا هُنَا وَالَّذِي لَا إِلَهَ غَيْرُهُ رَأَيْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ رَمَى".
اعمش کہتے ہیں کہ میں نے حجاج کو کہتے سنا کہ سورۃ البقرہ نہ کہو، بلکہ کہو وہ سورۃ جس میں بقرہ کا ذکر کیا گیا ہے میں نے اس بات کا ذکر ابراہیم سے کیا، تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن یزید نے بیان کیا ہے کہ وہ عبداللہ (عبداللہ بن مسعود) کے ساتھ تھے جس وقت انہوں نے جمرہ عقبہ کو کنکریاں ماریں، وہ وادی کے اندر آئے، اور جمرہ کو اپنے نشانہ پر لیا، اور سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہی، تو میں نے کہا: بعض لوگ (کنکریاں مارنے کے لیے) پہاڑ پر چڑھتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، یہی جگہ ہے جہاں سے میں نے اس شخص کو جس پر سورۃ البقرہ نازل ہوئی کنکریاں مارتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3075]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3072 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ سورۃ البقرہ کہنا درست ہے اور حجاج کا خیال صحیح نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3076
أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحِيمِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ , وَذَكَرَ آخَرُ , عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَمَى الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی چٹکی میں آنے والی جیسی کنکریوں سے کی۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3076]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2883) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 3077
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي الْجِمَارَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ".
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ چٹکی میں آنے والی جیسی کنکریوں سے جمرہ عقبہ کی رمی کر رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3077]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الحج 52 (1299)، سنن الترمذی/الحج 61 (897)، (تحفة الأشراف: 2809)، مسند احمد (3/313، 319، 356) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم