الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجهاد
کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
3. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي التَّخَلُّفِ عَنِ السَّرِيَّة
3. باب: (غازی کا) سریہ (فوجی دستہ) سے پیچھے رہ جانے کی رخصت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3100
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ عُفَيْرٍ، عَنْ اللَّيْثِ، عَنْ ابْنِ مُسَافِرٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوْلَا أَنَّ رِجَالًا مِنَ الْمُؤْمِنِينَ لَا تَطِيبُ أَنْفُسُهُمْ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنِّي، وَلَا أَجِدُ مَا أَحْمِلُهُمْ عَلَيْهِ مَا تَخَلَّفْتُ عَنْ سَرِيَّةٍ تَغْزُو فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَوَدِدْتُ أَفنِّي، أُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ، ثُمَّ أُحْيَا، ثُمَّ أُقْتَلُ".
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ اگر بہت سے مسلمانوں کو مجھ سے پیچھے رہنا ناگوار نہ ہوتا اور میں ایسی چیز نہ پاتا جس پر انہیں سوار کر کے لے جاتا تو کسی ایسے فوجی دستے سے جو اللہ عزوجل کے راستے میں جہاد کے لیے نکلا ہو پیچھے نہ رہتا، (لیکن چونکہ مجبوری ہے اس لیے ایسے مجبور کے لیے فوجی دستے کے ساتھ نہ جانے کی رخصت ہے) اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے مجھے پسند ہے کہ میں اللہ کے راستے میں قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں، پھر زندہ کیا جاؤں، پھر قتل کیا جاؤں۔ [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3100]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجہاد 7 (2797)، 119 (2972)، التمنی 1 (7226)، (تحفة الأشراف: 3186)، صحیح مسلم/الإمارة 28 (1876)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 1 (2753)، مسند احمد (2/231، 245، 384، 424، 473، 502) ویأتي عند المؤلف برقم 3153 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري