الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
43. بَابُ: اسْتِتَابَةِ الْمُتَلاَعِنَيْنِ بَعْدَ اللِّعَانِ
43. باب: لعان کرنے والے مرد اور عورت سے لعان کے بعد توبہ کرانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3505
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِابْنِ عُمَرَ: رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ، قَالَ: فَرَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَخَوَيْ بَنِي الْعَجْلَانِ، وَقَالَ:" اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ؟ قَالَ لَهُمَا ثَلَاثًا: فَأَبَيَا، فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا"، قَالَ أَيُّوبُ: وَقَالَ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ: إِنَّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ شَيْئًا لَا أَرَاكَ تُحَدِّثُ بِهِ، قَالَ: قَالَ الرَّجُلُ: مَالِي، قَالَ: لَا مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَهِيَ أَبْعَدُ مِنْكَ".
سعید بن جبیر کہتے ہیں کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: کسی نے اپنی بیوی پر بدکاری کا الزام لگایا (تو کیا کرے)؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو عجلان کے ایک مرد اور عورت کے مابین تفریق کر دی تھی۔ آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو بخوبی معلوم ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے تو کیا تم دونوں میں سے کوئی توبہ کا ارادہ رکھتا ہے، آپ نے یہ بات ان دونوں سے تین بار کہی پھر بھی ان دونوں نے (توبہ کرنے سے) انکار کیا تو آپ نے ان دونوں کے مابین جدائی کر دی۔ (ایوب کہتے ہیں: عمرو بن دینار نے کہا: اس حدیث میں ایک ایسی بات ہے، میں نہیں سمجھتا کہ تم اسے بیان کرو گے؟ کہتے ہیں: اس شخص نے کہا: میرے مال کا کیا ہو گا (ملے گا یا نہیں)؟ آپ نے فرمایا: اگرچہ تو اپنی بات میں سچا ہو پھر بھی تیرا مال تجھے واپس نہیں ملے گا کیونکہ تو اس کے ساتھ دخول کر چکا ہے اور اگر اپنی بات میں تو جھوٹا ہے تو تیری جانب مال کا واپس ہونا بعید ترشئی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3505]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطلاق 32 (5311)، 33 (5312)، 53 (5349)، صحیح مسلم/اللعان 1 (1493) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 27 (2258)، (تحفة الأشراف: 7050)، مسند احمد (1/75، 2/4، 37) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس عورت سے فائدہ اٹھایا، اس پر تہمت لگائی اور پھر مال کی حرص بھی رکھتا ہے، اس لیے تیرا مال تجھے واپس نہیں ملے گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه