الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
49. بَابُ: فِرَاشِ الأَمَةِ
49. باب: لونڈی مالک کا بچھونا ہے۔
حدیث نمبر: 3517
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي ابْنِ زَمْعَةَ، قَالَ سَعْدٌ: أَوْصَانِي أَخِي عُتْبَةُ إِذَا قَدِمْتَ مَكَّةَ، فَانْظُرِ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ، فَهُوَ ابْنِي، فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ: هُوَ ابْنُ أَمَةِ، أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي، فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص اور عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہما کا زمعہ کے بیٹے کے بارے میں جھگڑا ہو گیا (کہ وہ کس کا ہے اور کون اس کا حقدار ہے) سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے بھائی عتبہ نے مجھے وصیت کی تھی کہ جب تم مکہ جاؤ تو زمعہ کی لونڈی کے بیٹے کو دیکھو (اور اسے حاصل کر لو) وہ میرا بیٹا ہے۔ چنانچہ عبد بن زمعہ رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے جو میرے باپ کے بستر پر (یعنی اس کی ملکیت میں) پیدا ہوا ہے (اس لیے وہ میرا بھائی ہے)، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا کہ صورت میں بالکل عتبہ کے مشابہ تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اگرچہ وہ عتبہ کے مشابہ ہے لیکن شریعت کا اصول و ضابطہ یہ ہے کہ) بچہ اس کا مانا اور سمجھا جاتا ہے جس کا بستر ہو (اس لیے اس کا حقدار عبد بن زمعہ ہے) اور اے سودہ (اس اعتبار سے گرچہ وہ تمہارا بھی بھائی لگے لیکن) تم اس سے پردہ کرو (کیونکہ فی الواقع وہ تیرا بھائی نہیں ہے)۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3517]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الخصومات 6 (2421)، صحیح مسلم/الرضاع 10 (1457)، سنن ابی داود/الطلاق 34 (2273)، سنن ابن ماجہ/النکاح 59 (2004)، (تحفة الأشراف: 16435)، مسند احمد (6/37، 129، 200) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه