الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
52. بَابُ: إِسْلاَمِ أَحَدِ الزَّوْجَيْنِ وَتَخْيِيرِ الْوَلَدِ
52. باب: میاں بیوی میں سے کوئی ایک اسلام قبول کر لے تو نابالغ بیٹے کو کسی ایک کے ساتھ ہو جانے کا اختیار دیا جائے گا۔
حدیث نمبر: 3525
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عُثْمَانَ الْبَتِّيِّ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سَلَمَةَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ , أَنَّهُ أَسْلَمَ وَأَبَتِ امْرَأَتُهُ أَنْ تُسْلِمَ، فَجَاءَ ابْنٌ لَهُمَا صَغِيرٌ لَمْ يَبْلُغْ الْحُلُمَ، فَأَجْلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْأَبَ هَا هُنَا وَالْأُمَّ هَا هُنَا، ثُمَّ خَيَّرَهُ، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ اهْدِهِ، فَذَهَبَ إِلَى أَبِيهِ".
سلمہ انصاری اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اسلام لے آئے اور ان کی بیوی نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا، ان دونوں کا ایک چھوٹا بیٹا جو ابھی بالغ نہیں ہوا تھا آیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بٹھا لیا، باپ بھی وہیں تھا اور ماں بھی وہیں تھی۔ آپ نے اسے اختیار دیا (ماں باپ میں سے جس کے ساتھ بھی تو ہونا چاہے اس کے ساتھ ہو جا) اور ساتھ ہی کہا (یعنی دعا کی) اے اللہ اسے ہدایت دے تو وہ باپ کی طرف ہو لیا۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3525]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 26 (2244)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2352)، (تحفة الأشراف: 3594)، مسند احمد (5/446، 447) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 3526
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي زِيَادٌ، عَنْ هِلَالِ بْنِ أُسَامَةَ، عَنْ أَبِي مَيْمُونَةَ، قَالَ: بَيْنَا أَنَا عِنْدَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ:" إِنَّ امْرَأَةً جَاءَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي إِنَّ زَوْجِي يُرِيدُ أَنْ يَذْهَبَ بِابْنِي، وَقَدْ نَفَعَنِي وَسَقَانِي مِنْ بِئْرِ أَبِي عِنَبَةَ، فَجَاءَ زَوْجُهَا، وَقَالَ: مَنْ يُخَاصِمُنِي فِي ابْنِي، فَقَالَ:" يَا غُلَامُ، هَذَا أَبُوكَ وَهَذِهِ أُمُّكَ، فَخُذْ بِيَدِ أَيِّهِمَا شِئْتَ، فَأَخَذَ بِيَدِ أُمِّهِ، فَانْطَلَقَتْ بِهِ".
ابومیمونہ کہتے ہیں کہ ہم ایک دن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس تھے تو انہوں نے بتایا کہ ایک عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! میرا شوہر میرا بیٹا مجھ سے چھین لینا چاہتا ہے جب کہ مجھے اس سے فائدہ (و آرام) ہے، وہ مجھے عنبہ کے کنویں کا پانی (لا کر) پلاتا ہے، (اتنے میں) اس کا شوہر بھی آ گیا اور اس نے کہا: کون میرے بیٹے کے معاملے میں مجھ سے جھگڑا (اور اختلاف) کرتا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (اس کے بیٹے سے کہا:) اے لڑکے! یہ تمہارا باپ ہے اور یہ تمہاری ماں ہے، تو تم جس کے ساتھ رہنا چاہو اس کا ہاتھ پکڑ لو چنانچہ اس نے اپنی ماں کا ہاتھ تھام لیا اور وہ اسے اپنے ساتھ لے گئی۔ [سنن نسائي/كتاب الطلاق/حدیث: 3526]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطلاق 35 (2277) مطولا، سنن الترمذی/الأحکام 21 (1357)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 22 (2351، 2352)، (تحفة الأشراف: 15463)، مسند احمد (2/447)، سنن الدارمی/الطلاق 16 (2339) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح