جریر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک گھوڑے کی پیشانی کے بال اپنی انگلیوں کے درمیان لے کر گوندھتے ہوئے دیکھا ہے اور آپ فرما رہے تھے: ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دیا گیا ہے۔ خیر سے مراد ثواب اور مال غنیمت ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3602]
وضاحت: ۱؎: یعنی قیامت تک جہاد کا سلسلہ جاری رہے گا اور لوگ اللہ کی راہ میں کام آنے کے لیے گھوڑے پالیں اور باندھیں گے جس کے نتیجہ میں ثواب بھی پائیں گے اور جہاد کے زریعہ مال غنیمت بھی حاصل ہو گا۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3603]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الإمارة 26 (1871)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 14 (2787)، (تحفة الأشراف: 8287)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد 43 (2849)، والمناقب 28 (3644)، مسند احمد (2/49، 57، 101، 112) (صحیح)»
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر رکھ دی گئی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3604]
ابوالجعد رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: ”گھوڑے کی پیشانی میں قیامت تک کے لیے خیر کی گرہ لگا دی گئی (جس کے سبب) اجر بھی ملے گا اور غنیمت بھی“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3605]
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”گھوڑے کی پیشانی سے قیامت تک کے لیے خیر وابستہ کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اجر بھی ملے گا اور مال غنیمت بھی“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3606]
عروہ بن ابی الجعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیامت تک گھوڑے کی پیشانی کے ساتھ خیر باندھ دیا گیا ہے (اور خیر سے مراد کیا ہے؟) ثواب اور مال غنیمت“۔ [سنن نسائي/كتاب الخيل/حدیث: 3607]