ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قریش کو بلایا چنانچہ قریش سبھی لوگ اکٹھا ہو گئے، تو آپ نے عام و خاص سبھوں کو مخاطب کر کے فرمایا: ”اے بنی کعب بن لوئی! اے بنی مرہ بن کعب! اے بنی عبد شمس! اے بنی عبد مناف! اے بنی ہاشم اور اے بنی عبدالمطلب! تم سب اپنے آپ کو آگ سے بچا لو اور اے فاطمہ (فاطمہ بنت محمد) تم اپنے آپ کو آگ سے بچا لو کیونکہ میں اللہ کے عذاب کے سامنے تمہارے کچھ بھی کام نہیں آ سکتا سوائے اس کے کہ ہمارا تم سے رشتہ داری ہے جو میں (دنیا میں) اس کی تری سے تر رکھوں گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3674]
موسیٰ بن طلحہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے بنی عبد مناف! اپنی جانوں کو اپنے رب سے (اپنے اعمال حسنہ کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا، اے عبدالمطلب کی اولاد! اپنی جانوں کو اپنے رب سے (اپنے نیک اعمال کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے بچا لینے کی کچھ بھی طاقت نہیں رکھتا، البتہ ہمارے اور تمہارے درمیان قرابت داری ہے، تو میں اس کی تری اسے تروتازہ اور زندہ رکھنے کی کوشش کروں گا“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3675]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب آیت: «وأنذر عشيرتك الأقربين»”آپ اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے“ نازل ہوئی تو آپ نے فرمایا: ”اے قریش کی جماعت! تم! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے عباس بن عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے کچھ بھی نجات نہیں دلا سکتا، اے صفیہ! (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی) میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے فاطمہ بنت محمد! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہو مانگ لو، لیکن (یہ جان لو کہ) میں اللہ کے پاس تمہارے کچھ بھی کام نہ آؤں گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3676]
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين»”اے محمد! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرائیے“ نازل ہوئی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اے قریش کے لوگو! اپنی جانوں کو اللہ سے (اس کی اطاعت کے بدلے) خرید لو، میں تمہیں اللہ کی پکڑ سے نہیں بچا سکتا، اے بنی عبد مناف! میں اللہ کے یہاں تمہارے کچھ بھی کام نہ آ سکوں گا، اے عباس بن عبدالمطلب! اللہ کے یہاں میں تمہارے بھی کچھ کام نہ آ سکوں گا، اے صفیہ! (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی)، میں اللہ کے یہاں تمہیں بھی کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، اے فاطمہ! تمہیں جو کچھ بھی مانگنا ہے مجھ سے مانگو، لیکن میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا“۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3677]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوصایا 11 (2753)، تفسیر سورة الشعر 2 (4771)، (تحفة الأشراف: 13156)، سنن الدارمی/الرقاق 37 (2792) (صحیح)»
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ جب آیت کریمہ: «وأنذر عشيرتك الأقربين» نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے فاطمہ بنت محمد! اے صفیہ بنت عبدالمطلب! اور اے بنی عبدالمطلب! میں تمہیں اللہ تعالیٰ کے یہاں کوئی فائدہ پہنچا نہ سکوں گا، میرے مال میں سے جو چاہو مجھ سے مانگ لو ۱؎“۔ [سنن نسائي/كتاب الوصايا/حدیث: 3678]