الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب تحريم الدم
کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
3. بَابُ: ذِكْرِ الْكَبَائِرِ
3. باب: کبائر (کبیرہ گناہوں) کا بیان۔
حدیث نمبر: 4014
أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا بَقِيَّةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، أَنَّ أَبَا رُهْمٍ السَّمَعِيَّ حَدَّثَهُمْ، أَنَّ أَبَا أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيّ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" مَنْ جَاءَ يَعْبُدُ اللَّهَ وَلَا يُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا، وَيُقِيمُ الصَّلَاةَ، وَيُؤْتِي الزَّكَاةَ، وَيَجْتَنِبُ الْكَبَائِرَ، كَانَ لَهُ الْجَنَّةُ"، فَسَأَلُوهُ عَنِ الْكَبَائِرِ؟ فَقَالَ:" الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ الْمُسْلِمَةِ، وَالْفِرَارُ يَوْمَ الزَّحْفِ".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا، نماز قائم کرتا ہے، زکاۃ دیتا ہے اور کبائر سے دور اور بچتا ہے۔ اس کے لیے جنت ہے، لوگوں نے آپ سے کبائر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: اللہ کے ساتھ شریک کرنا، کسی مسلمان جان کو (ناحق) قتل کرنا اور لڑائی کے دن میدان جنگ سے بھاگ جانا۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4014]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 3451)، مسند احمد (5/413، 414) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کبیرہ: ہر اس گناہ کو کہتے ہیں جس کے مرتکب کو جہنم کے عذاب اور سخت وعید کی دھمکی دی گئی ہو، ان میں سے بعض کا تذکرہ احادیث میں آیا ہے، اور جن کا تذکرہ لفظ کبیرہ کے ساتھ نہیں آیا ہے مگر مذکورہ سزا کے ساتھ آیا ہے، وہ بھی کبیرہ گناہوں میں سے ہیں۔ کبائر تین طرح کے ہیں: (۱) پہلی قسم اکبر الکبائر کی ہے جیسے اشراک باللہ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جو کچھ لائے ہیں اس کی تکذیب کرنا۔ (۲) اور دوسرے درجے کے کبائر حقوق العباد کے تعلق سے ہیں مثلاً کسی کو ناحق قتل کرنا، دوسرے کا مال غصب کرنا اور ہتک عزت کرنا وغیرہ۔ (۳) تیسرے درجے کے کبائر کا تعلق حقوق اللہ سے ہے، مثلاً زنا اور شراب نوشی وغیرہ۔ (جیسے حدیث رقم ۴۰۱۷) میں کبائر کی تعداد سات آئی ہے، لیکن متعدد احادیث میں ان سات کے علاوہ کثیر تعداد میں دیگر گناہوں کو بھی کبیرہ کہا گیا ہے۔ اس لیے وہاں حصر اور استقصاء مقصود نہیں ہے (دیکھئیے: فتح الباری کتاب الحدود، باب رمی المحصنات)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 4015
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. ح، وَأَنْبَأَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَنْبَأَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْكَبَائِرُ: الشِّرْكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَقَوْلُ الزُّورِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبائر یہ ہیں: اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹ بولنا۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4015]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشہادات 10 (2653)، الأدب 6 (5977)، الدیات 2 (6871)، صحیح مسلم/الإیمان 38 (88)، سنن الترمذی/البیوع 3 (1207)، تفسیرالنساء (3018)، (تحفة الأشراف: 1077)، مسند احمد (3/131، 134) ویأتي عند المؤلف في القسامة 48 (برقم: 4871) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4016
أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا ابْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْكَبَائِرُ: الْإِشْرَاكُ بِاللَّهِ، وَعُقُوقُ الْوَالِدَيْنِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ، وَالْيَمِينُ الْغَمُوسُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کبائر (بڑے گناہ) یہ ہیں: اللہ کے ساتھ شرک کرنا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، (ناحق) خون کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4016]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأیمان والنذور 16 (6675)، الدیات2(6870)، المرتدین1(6920)، سنن الترمذی/تفسیرسورة النساء (3021)، (تحفة الأشراف: 8835)، مسند احمد (2/201)، سنن الدارمی/الدیات 9 (2405)، ویأتي عند المؤلف في القسامة 48 (4872) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 4017
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هَانِئٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ سِنَانٍ، عَنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ أَبُوهُ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّ رَجُلًا قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا الْكَبَائِرُ؟ قَالَ:" هُنَّ سَبْعٌ: أَعْظَمُهُنَّ إِشْرَاكٌ بِاللَّهِ، وَقَتْلُ النَّفْسِ بِغَيْرِ حَقٍّ، وَفِرَارٌ يَوْمَ الزَّحْفِ". مُخْتَصَرٌ.
صحابی رسول عمیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کبائر کیا ہیں؟ آپ نے فرمایا: وہ سات ہیں: ان میں سب سے بڑا گناہ اللہ کے ساتھ غیر کو شریک کرنا، ناحق کسی کو قتل کرنا اور دشمن سے مقابلے کے دن میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ جانا ہے، یہ حدیث مختصر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 4017]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الوصایا 10 (2875)، (تحفة الأشراف: 10895) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن