الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب البيعة
کتاب: بیعت کے احکام و مسائل
6. بَابُ: الْبَيْعَةِ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ
6. باب: ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر بیعت کا بیان۔
حدیث نمبر: 4161
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ:" بَايَعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى النُّصْحِ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کرنے پر بیعت کی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4161]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإیمان 42 (58)، مواقیت الصلاة 3 (524)، الزکاة 2 (1401)، البیوع 68 (2157)، الشروط 1 (2714)، الأحکام 43 (7204)، صحیح مسلم/الإیمان 23 (56)، (تحفة الأشراف: 3210)، مسند احمد (4/357، 361) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: نصیحت کے معنی ہیں: خیر خواہی، کسی کا بھلا چاہنا، یوں تو اسلام کی طبیعت و مزاج میں ہر مسلمان بھائی کے ساتھ خیر خواہی و بھلائی داخل ہے، مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کسی خاص بات پر بھی خصوصی بیعت لیا کرتے تھے، اسی طرح آپ کے بعد بھی کوئی مسلم حکمراں کسی مسلمان سے کسی خاص بات پر بیعت کر سکتا ہے، مقصود اس بات کی بوقت ضرورت و اہمیت اجاگر کرنی ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4162
أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ، قَالَ جَرِيرٌ:" بَايَعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى السَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، وَأَنْ أَنْصَحَ لِكُلِّ مُسْلِمٍ".
جریر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی سمع و طاعت (بات سننے اور اس پر عمل کرنے) پر اور اس بات پر کہ میں ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی کروں گا۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4162]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأدب 67 (4945)، (تحفة الأشراف: 3239)، مسند احمد (4/364) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح