جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسلام پر بیعت کی، پھر اس کو مدینے میں بخار آ گیا، تو اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اللہ کے رسول! میری بیعت توڑ دیجئیے ۱؎، آپ نے انکار کیا، اس نے پھر آپ کے پاس آ کر کہا: میری بیعت توڑ دیجئیے، آپ نے انکار کیا، تو اعرابی چلا گیا ۲؎، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مدینہ تو بھٹی کی طرح ہے جو اپنی گندگی کو نکال پھینکتا ہے اور پاکیزہ کو اور خالص بنا دیتا ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4190]
وضاحت: ۱؎: کیونکہ وہ اس بیماری کو بیعت کی نحوست سمجھ بیٹھا تھا۔ ۲؎: یعنی مدینہ سے چلا گیا، تاکہ اپنے خیال میں اس نحوست سے نجات پا جائے، اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ کسی خلیفہ (حکمراں) سے خلافت کی بیعت، یا کسی خاص بات کو توڑنا جائز نہیں ہے۔