الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب العقيقة
کتاب: عقیقہ کے احکام و مسائل
5. بَابُ: مَتَى يَعِقُّ
5. باب: عقیقہ کب ہو؟
حدیث نمبر: 4225
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ سَعِيدٍ، أَنْبَأَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" كُلُّ غُلَامٍ رَهِينٌ بِعَقِيقَتِهِ تُذْبَحُ عَنْهُ يَوْمَ سَابِعِهِ , وَيُحْلَقُ رَأْسُهُ وَيُسَمَّى".
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بچہ اپنے عقیقہ کے بدلے گروی ہے ۱؎ اس کی طرف سے ساتویں روز ذبح کیا جائے ۲؎، اس کا سر مونڈا جائے، اور اس کا نام رکھا جائے۔ [سنن نسائي/كتاب العقيقة/حدیث: 4225]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 21 (2837، 2838)، سنن الترمذی/الأضاحی 23 (1522م)، سنن ابن ماجہ/الذبائح1(3165)، (تحفة الأشراف: 4581)، مسند احمد (5/7، 8، 12، 17، 18، 22)، سنن الدارمی/الأضاحي 9 (2012) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اسی حدیث سے استدلال کرتے ہوئے بعض علماء عقیقہ کے فرض ہونے کے قائل ہیں، کیونکہ اس میں بچے کے عقیقہ کے بدلے گروی باقی رہ جانے کی بات ہے، اور گروی رہنے کا مطلب علماء نے یہ بیان کیا ہے کہ جس لڑکے کا عقیقہ نہ کیا جائے اور وہ بلوغت سے پہلے مر جائے تو وہ قیامت کے دن اپنے ماں باپ کی سفارش (شفاعت) نہیں کرے گا، بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جس طرح رہن رکھی ہوئی چیز کے بدلے کی ادائیگی ضروری ہے اسی طرح ذبح (عقیقہ) ضروری ہے، وغیرہ وغیرہ۔ ۲؎: اگر ساتویں دن عقیقہ کی استطاعت نہیں ہو سکی تو چودہویں دن کرے، اور اگر اس دن میں نہ ہو سکے تو اکیسویں دن کرے، جیسا کہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مستدرک حاکم میں (۴/۲۳۸) صحیح سند سے مروی ہے، اگر اکیسویں دن بھی نہ ہو سکے تو جو لوگ واجب قرار دیتے ہیں ان کے نزدیک زندگی میں کسی دن بھی قضاء کرنا ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 4226
أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ الشَّهِيدِ، قَالَ لِي مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ: سَلْ الْحَسَنَ مِمَّنْ سَمِعَ حَدِيثَهُ فِي الْعَقِيقَةِ , فَسَأَلْتُهُ عَنْ ذَلِكَ؟، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ مِنْ سَمُرَةَ.
حبیب بن شہید کہتے ہیں کہ مجھ سے محمد بن سیرین نے کہا: حسن (حسن بصری) سے پوچھو، انہوں نے عقیقہ کے سلسلے میں اپنی حدیث کس سے سنی ہے؟ چنانچہ میں نے ان سے اس بارے میں سوال کیا تو انہوں نے کہا: یہ حدیث میں نے سمرہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب العقيقة/حدیث: 4226]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العقیقة 2 (5472م)، سنن الترمذی/الصلاة 133 (182)، (تحفة الأشراف: 4579) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري