الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الصيد والذبائح
کتاب: شکار اور ذبیحہ کے احکام و مسائل
9. بَابُ: الأَمْرِ بِقَتْلِ الْكِلاَبِ
9. باب: کتوں کو مار ڈالنے کے حکم کا بیان۔
حدیث نمبر: 4281
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ، عَنِ الزُّبَيْدِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ السَّبَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي مَيْمُونَةُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ لَهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام: لَكِنَّا لَا نَدْخُلُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ، وَلَا صُورَةٌ. فَأَصْبَحَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَئِذٍ، فَأَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، حَتَّى إِنَّهُ لَيَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكَلْبِ الصَّغِيرِ".
ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا: لیکن ہم ایسے گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں کتا ہو اور مجسمہ (مورت) ہو۔ اس دن جب صبح ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا، یہاں تک کہ آپ چھوٹے چھوٹے کتوں (پلوں) کو بھی مارنے کا حکم دے رہے تھے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4281]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 18075) (صحیح) (یہ حدیث صحیح مسلم (2105)، سنن ابی داود (4157) میں بسند عبید بن السباق عن ابن عباس عن میمونہ آئی ہے۔»

وضاحت: ۱؎: صحیح مسلم کے الفاظ یہ ہیں چھوٹے باغوں کے کتوں کو مارنے اور بڑے باغوں کے کتوں کو چھوڑ دینے کا حکم دے رہے تھے، بعد میں یہ حکم منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح بلفظ يقتل كلب الحائط الصغير ويترك كلب الحائط الكبير

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4282
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ غَيْرَ مَا اسْتَثْنَى مِنْهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا سوائے ان (کتوں) کے جو اس حکم سے مستثنی (الگ) ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4282]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/بدء الخلق 17 (3323)، صحیح مسلم/المساقاة 10 (1570)، سنن ابن ماجہ/الصید1(3202)، (تحفة الأشراف: 8349)، موطا امام مالک/الاستئذان 5 (14)، مسند احمد (2/22- 23، 113، 132، 136)، سنن الدارمی/الصید 3 (2050) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جیسے کھیتی، مویشی اور شکار کے کتے، لیکن بعد میں یہ حکم بھی منسوخ ہو گیا، اور صرف کالے کتوں کو مارنے کا حکم برقرار رہا، لیکن عام کتوں کو بھی بغیر ضرورت پالنے کو ناپسندیدہ عمل قرار دیا گیا (دیکھئیے اگلی حدیث)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 4283
أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، قَالَ: قَالَ ابْنُ شِهَابٍ: حَدَّثَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَافِعًا صَوْتَهُ:" يَأْمُرُ بِقَتْلِ الْكِلَابِ، فَكَانَتِ الْكِلَابُ تُقْتَلُ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ مَاشِيَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اونچی آواز سے کتوں کو مار ڈالنے کا حکم فرماتے سنا، چنانچہ کتے مار دیے جاتے سوائے شکاری کتوں کے یا جو جانوروں کی رکھوالی کرتے ہوتے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4283]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الصید 1 (3203)، (تحفة الأشراف: 7002)، مسند احمد (2/133) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4284
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَمَرَ بِقَتْلِ الْكِلَابِ إِلَّا كَلْبَ صَيْدٍ، أَوْ كَلْبَ مَاشِيَةٍ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری، یا جانوروں کی رکھوالی کرنے والے کتوں کے سوا باقی کتوں کو مار ڈالنے کا حکم دیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4284]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 11 (1571)، سنن الترمذی/الصید 4 (1488)، (تحفة الأشراف: 7353) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم