علی رضی اللہ عنہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن نکاح متعہ ۱؎ سے اور گھریلو گدھوں کے گوشت سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4339]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3367 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: نکاح متعہ یعنی وقتی نکاح جو جاہلیت میں کچھ پیسوں کے بدلے کیا جاتا تھا، شروع اسلام میں یہ حلال تھا، پھر جنگ خیبر کے دن ہمیشہ کے لیے حرام کر دیا گیا۔ اس حدیث میں خاص توجہ کی چیز یہ ہے کہ شیعہ متعہ کو اب بھی حلال مانتے ہیں جب کہ آخری ممانعت کی حدیث علی رضی اللہ عنہ ہی سے ہے۔
علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے ساتھ نکاح متعہ اور گھریلو گدھوں کے گوشت (کھانے) سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4340]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4341]
اس سند سے بھی ابن عمر رضی اللہ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی روایت کرتے ہیں، اس میں انہوں خیبر کا ذکر نہیں کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4342]
براء بن عازب رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خیبر کے دن پالتو گدھوں کے گوشت (پکا ہوا ہو یا غیر پکا ہوا) سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4343]
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنگ خیبر کے دن ہم نے گاؤں سے باہر کچھ گدھے پکڑ کر پکائے، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (گھریلو) گدھوں کے گوشت کو حرام قرار دیا ہے، لہٰذا تم لوگ ہانڈیاں الٹ دو، چنانچہ ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4344]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت خیبر پہنچے اور وہ سب (خیبر والے) ہماری طرف نکلے تھے، ان کے ساتھ کدال (بیلچے) تھے، جب انہوں نے ہمیں دیکھا تو کہا: محمد اور فوج، اور جلدی جلدی واپس قلعے میں چلے گئے، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھائے، پھر فرمایا: ” «اللہ أكبر اللہ أكبر»، خیبر کا برا ہوا، جب ہم کسی قوم کے میدان میں اترتے ہیں تو ان لوگوں کی صبح بہت بری ہوتی ہے جنہیں تنبیہ کی جا چکی ہے“، وہاں کچھ گدھے ملے جنہیں ہم نے پکایا، اتنے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے منادی نے آواز لگائی: کہا: اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول تمہیں گدھوں کے گوشت سے منع کرتے ہیں اس لیے کہ یہ (یعنی گوشت) «رجس»(ناپاک) ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4345]
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوہ کے لیے خیبر گئے، لوگ بھوکے تھے، انہیں وہاں گھریلو گدھوں میں سے کچھ گدھے مل گئے، لوگوں نے ان میں سے کچھ ذبح کیے۔ اس کا ذکر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو آپ نے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کو حکم دیا۔ انہوں نے لوگوں میں اعلان کیا: سنو! پالتو گدھوں کا گوشت اس شخص کے لیے حلال نہیں جو گواہی دے کہ میں اللہ کا رسول ہوں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4346]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11866) (صحیح) (اس کے راوی ”بقیہ“ ضعیف ہیں، مگر شواہد اور متابعات سے تقویت پا کر یہ بھی صحیح ہے)»
وضاحت: ۱؎: یعنی مسلمان کے لیے گدھا کا گوشت کھانا حلال نہیں۔
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دانت (سے پھاڑ نے) والے تمام درندوں اور گھریلو گدھوں کا گوشت کھانے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الصيد والذبائح/حدیث: 4347]