الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
5. بَابُ: مَا نُهِيَ عَنْهُ مِنَ الأَضَاحِي الْعَوْرَاءِ
5. باب: ممنوع جانوروں میں سے کانے جانور کی قربانی منع ہے۔
حدیث نمبر: 4374
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَوْلَى بَنِي أَسَدٍ، عَنْ أَبِي الضَّحَّاكِ عُبَيْدِ بْنِ فَيْرُوزَ مَوْلَى بَنِي شَيْبَانَ، قَالَ: قُلْتُ لِلْبَرَاءِ: حَدِّثْنِي عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْأَضَاحِيِّ. قَالَ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَدِي أَقْصَرُ مِنْ يَدِهِ، فَقَالَ:" أَرْبَعٌ لَا يَجُزْنَ: الْعَوْرَاءُ الْبَيِّنُ عَوَرُهَا، وَالْمَرِيضَةُ الْبَيِّنُ مَرَضُهَا، وَالْعَرْجَاءُ الْبَيِّنُ ظَلْعُهَا، وَالْكَسِيرَةُ الَّتِي لَا تُنْقِي". قُلْتُ: إِنِّي أَكْرَهُ أَنْ يَكُونَ فِي الْقَرْنِ نَقْصٌ، وَأَنْ يَكُونَ فِي السِّنِّ نَقْصٌ. قَالَ: مَا كَرِهْتَهُ فَدَعْهُ، وَلَا تُحَرِّمْهُ عَلَى أَحَدٍ.
ابوالضحاک عبید بن فیروز کہتے ہیں کہ میں نے براء رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے بتائیے کہ کن کن جانوروں کی قربانی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے روکا ہے؟ انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے (اور براء نے ہاتھ سے اشارہ کیا اور کہا) میرا ہاتھ آپ کے ہاتھ سے چھوٹا ہے، آپ نے فرمایا: چار طرح کے جانور جائز نہیں: ایک تو کانا جس کا کانا پن صاف معلوم ہو، دوسرا بیمار جس کی بیماری واضح ہو، تیسرا لنگڑا جس کا لنگڑا پن صاف ظاہر ہو، چوتھا وہ دبلا اور کمزور جانور جس کی ہڈیوں میں گودا نہ ہو۔ میں نے کہا: مجھے یہ بھی ناپسند ہے کہ اس کے سینگ میں کوئی نقص عیب ہو یا اس کے دانت میں کوئی کمی ہو ۱؎، انہوں نے کہا: جو تمہیں ناپسند ہو اسے چھوڑ دو، لیکن تم کسی اور کو اس سے مت روکو۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4374]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 6 (2802)، سنن الترمذی/الضحایا 5 (1497)، سنن ابن ماجہ/الضحایا 8 (3144)، موطا امام مالک/الضحایا 1 (1)، مسند احمد (4/284، 289، 300، 301)، سنن الدارمی/الأضاحی 3 (1993)، ویأتی برقم: 4375، 4376 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے مراد: سینگ یا دانت میں معمولی سی کمی ہے، اسی لیے اتنی کمی والے جانور کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو تمہیں ناپسند ہو … ورنہ مذکورہ چاروں عیوب کی طرح کسی بھی بڑے عیب کی موجودگی میں جمہور کے نزدیک قربانی جائز نہیں جیسے آدھا سے زیادہ کان کٹا ہوا ہو سینگ ٹوٹی ہوئی، پاؤں کٹا ہوا ہو، اندھا ہو، وغیرہ وغیرہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح