الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
18. بَابُ: إِبَاحَةِ الذَّبْحِ بِالْمَرْوَةِ
18. باب: دھاردار پتھر سے ذبح کرنا جائز ہے۔
حدیث نمبر: 4404
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، قَالَ: حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَفْوَانَ: أَنَّهُ أَصَابَ أَرْنَبَيْنِ، وَلَمْ يَجِدْ حَدِيدَةً يَذْبَحُهُمَا بِهِ، فَذَكَّاهُمَا بِمَرْوَةٍ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي اصْطَدْتُ أَرْنَبَيْنِ , فَلَمْ أَجِدْ حَدِيدَةً أُذَكِّيهِمَا بِهِ فَذَكَّيْتُهُمَا بِمَرْوَةٍ , أَفَآكُلُ؟، قَالَ:" كُلْ".
محمد بن صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہیں دو خرگوش ملے انہیں کوئی لوہا نہ ملا جس سے وہ انہیں ذبح کرتے تو انہیں پتھر سے ذبح کر دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور کہا: اللہ کے رسول! میں نے دو خرگوش شکار کئے مجھے کوئی لوہا نہ مل سکا جس سے میں انہیں ذبح کرتا تو میں نے ان کو ایک تیز دھار والے پتھر سے ذبح کر دیا، کیا میں انہیں کھاؤں؟ آپ نے فرمایا: کھاؤ۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4404]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4318 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 4405
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَاضِرُ بْنُ الْمُهَاجِرِ الْبَاهِلِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ يُحَدِّثُ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ: أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ، فَذَبَحُوهَا بِالْمَرْوَةِ، فَرَخَّصَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑیئے نے ایک بکری کے جسم میں دانت گاڑ دیے لوگوں نے اسے پتھر سے ذبح کیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کھانے کی اجازت دے دی۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4405]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الذبائح 5 (3176)، (تحفة الأشراف: 3718)، مسند احمد (5/183) ویأتی عند المؤلف برقم 4412(صحیح) (اس کے راوی ’’حاضر‘‘ لین الحدیث ہیں، لیکن پچھلی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث بھی صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن