الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الضحايا
کتاب: قربانی کے احکام و مسائل
23. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي نَحْرِ مَا يُذْبَحُ وَذَبْحِ مَا يُنْحَرُ
23. باب: ذبح والے جانور کو نحر کرنے اور نحر والے جانور کو ذبح کرنے کی اجازت۔
حدیث نمبر: 4411
أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ أَحْمَدَ الْعَسْقَلَانِيُّ عَسْقَلَانُ بَلْخٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، قَالَتْ:" نَحَرْنَا فَرَسًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلْنَاهُ".
اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک گھوڑا ذبح کیا پھر ہم نے اسے کھایا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4411]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصید 24(5510)، 27(5519)، صحیح مسلم/الصید6(1942)، سنن ابن ماجہ/الذبائح12(3190)، (تحفة الأشراف: 15746)، مسند احمد (6/345، 346، 353)، سنن الدارمی/الأضاحی22 (2035)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 4425، 4426 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: گھوڑا نحر کیے جانے والے جانوروں میں سے نہیں ہے پھر بھی آپ کے سامنے نحر کیا گیا، اس سے ذبح کیے جانے والے جانورں کو نحر کرنے کا جواز ثابت ہوتا ہے، تو اس کے برعکس سے جائز ہو گا یعنی ذبح کئے جانے والے جانورں کو نحر بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ صرف جواز کی صورت ہے، زیادہ اچھا یہی ہے کہ نحر کئے جانے والے جانورں کو پہلے نحر ہی کیا جائے، اور پھر ذبح کیا جائے اور ذبح کئے جانے والے جانوروں کو ذبح کرنا ہی افضل ہے، (ذبح کئے جانے والے جانور جیسے: بکری، دنبہ، بھیڑ، مینڈھا، مرغی، اور نحر کئے جانے والے جانور جیسے: گائے، بیل، گھوڑا اور اونٹ) نحر میں پہلے دھاردار ہتھیار سے جانور کے سینے کے اوپری حصہ کے سوراخ میں مارا جاتا ہے، جب سارا خون نکل کر جانور ساکت ہو جاتا ہے تب گرا کر ذبح کیا جاتا ہے، نحر کے ذریعہ بڑے جانور پر آسانی سے قابو پا لیا جاتا ہے اس لیے ان کے حق میں نحر مشروع ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه