عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ غزوہ خیبر کے دن چربی کی ایک مشک لٹکی ہوئی ہاتھ آئی، میں اس سے لپٹ گیا، میں نے کہا: اس میں سے میں کسی کو کچھ نہیں دوں گا، پھر میں مڑا تو دیکھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا رہے ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الضحايا/حدیث: 4440]
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو اس چربی کو لینے سے منع نہیں کیا، حالانکہ وہ یہودیوں کے ذبیحہ سے نکلی ہوئی تھی، جس سے ثابت ہوا کہ اہل کتاب (یہود و نصاریٰ) کا ذبیحہ جائز ہے، (سورۃ المائدہ آیت: ۵، میں بھی اس کی صراحت ہے) مگر شرط یہ ہے کہ ذبح اسلامی طریقہ پر کیا گیا ہو، ان کا مشینی ذبیحہ جائز نہیں۔