قیس بن ابی غرزہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم مدینے میں (غلوں سے بھرے) وسق خریدتے اور بیچتے تھے، اور ہم اپنا نام «سمسار»(دلال) رکھتے تھے، لوگ بھی ہمیں اسی نام سے پکارتے تھے، ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس نکل کر آئے اور ہمارا ایسا نام رکھا جو ہمارے رکھے ہوئے نام سے بہتر تھا، اور فرمایا: ”اے تاجروں کی جماعت! تمہاری خرید و فروخت میں قسم اور لغو باتیں آ جاتی ہیں، لہٰذا تم اس میں صدقہ کو ملا دیا کرو“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4468]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 3828 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: خرید و فروخت کے وقت زبان سے «لا واللہ» اور «بلیٰ واللہ»، اللہ کی قسم، قسم اللہ کی ایمان سے وغیرہ وغیرہ جیسے قسمیہ الفاظ جو نکل جاتے ہیں ان کا شمار یمین لغو (بیکار قسم) میں ہوتا ہے، ان کا کفارہ صدقہ کرنا ہے۔