الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
11. بَابُ: وُجُوبِ الْخِيَارِ لِلْمُتَبَايِعَيْنِ قَبْلَ افْتِرَاقِهِمَا بِأَبْدَانِهِمَا
11. باب: بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو ایک دوسرے سے جسمانی طور پر جدا ہونے تک بیع کے توڑنے کے سلسلے میں اختیار حاصل ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4488
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْمُتَبَايِعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا , إِلَّا أَنْ يَكُونَ صَفْقَةَ خِيَارٍ , وَلَا يَحِلُّ لَهُ أَنْ يُفَارِقَ صَاحِبَهُ خَشْيَةَ أَنْ يَسْتَقِيلَهُ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خریدنے اور بیچنے والے دونوں کو اس وقت تک اختیار رہتا ہے جب تک وہ جدا نہ ہوں، سوائے اس کے کہ وہ بیع خیار ہو، اور (کسی فریق کے لیے) یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے صاحب معاملہ سے اس اندیشے سے جدا ہو کہ کہیں وہ بیع فسخ کر دے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4488]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/البیوع 53 (3456)، سنن الترمذی/البیوع26(1247)، (تحفة الأشراف: 8797)، مسند احمد (2/183) (حسن)»

وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ جدائی سے مراد جسمانی جدائی ہے، یعنی دونوں کی مجلس بدل جائے، نہ کہ مجلس ایک ہی ہو اور بات چیت کا موضوع بدل جائے جیسا کہ بعض علماء کا خیال ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن