الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
61. بَابُ: السَّلَمِ فِي الطَّعَامِ
61. باب: اناج میں بیع سلم کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4618
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي الْمُجَالِدِ , قَالَ: سَأَلْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى: عَنِ السَّلَفِ , قَالَ:" كُنَّا نُسْلِفُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , وَأَبِي بَكْرٍ , وَعُمَرَ فِي الْبُرِّ , وَالشَّعِيرِ , وَالتَّمْرِ إِلَى قَوْمٍ لَا أَدْرِي أَعِنْدَهُمْ أَمْ لَا" , وَابْنُ أَبْزَى , قَالَ: مِثْلَ ذَلِكَ.
عبداللہ بن ابی مجالد کہتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی سے بیع سلم کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے زمانے میں گی ہوں، جَو اور کھجور میں ایسے لوگوں سے بیع سلم کرتے تھے کہ مجھے نہیں معلوم، آیا ان کے یہاں یہ چیزیں ہوتی بھی تھیں یا نہیں۔ اور ابن ابزیٰ نے (سوال کرنے پر) اسی طرح کہا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4618]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/السلم 2 (2242)، 3 (2244، 2245)، 7 (2254، 2255)، سنن ابی داود/البیوع 57 (3464، 3465)، سنن ابن ماجہ/التجارات 59 (2282)، (تحفة الأشراف: 5171)، مسند احمد (4/354) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «سلف» یا «سلم» یہ ہے کہ خریدار بیچنے والے کو سامان کی قیمت پیشگی دے دے اور سامان کی ادائیگی کے لیے ایک میعاد مقرر کر لے، ساتھ ہی سامان کا وزن وصف اور نوعیت وغیرہ متعین ہو۔ (اگلی حدیث دیکھیں)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري