الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب البيوع
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
72. بَابُ: شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ
72. باب: ایک بیع میں دو شرط لگانا یعنی کوئی یہ کہے کہ میں تم سے اس شرط پر یہ سامان بیچ رہا ہوں کہ اگر ایک مہینہ میں قیمت ادا کر دو گے تو اتنے روپے کا ہے اور دو مہینہ میں ادا کرو گے تو اتنے کا۔۔
حدیث نمبر: 4634
أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ , قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ , قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ , قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي , عَنْ أَبِيهِ , حَتَّى ذَكَرَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَحِلُّ سَلَفٌ وَبَيْعٌ , وَلَا شَرْطَانِ فِي بَيْعٍ , وَلَا رِبْحُ , مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ جائز نہیں، اور نہ ایک بیع میں دو شرطیں، اور نہ ہی ایسی چیز کا نفع جس کے تاوان کی ذمے داری نہ ہو۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4634]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4615 (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اور دونوں میں سے کسی ایک پر بات طے نہ ہو، اور اگر کسی ایک پر بات طے ہو جائے تو پھر بیع حلال اور جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4635
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ , قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ , عَنْ أَيُّوبَ , عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ , قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ سَلَفٍ وَبَيْعٍ , وَعَنْ شَرْطَيْنِ فِي بَيْعٍ وَاحِدٍ , وَعَنْ بَيْعِ مَا لَيْسَ عِنْدَكَ , وَعَنْ رِبْحِ مَا لَمْ يُضْمَنْ".
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلف (قرض) اور بیع ایک ساتھ کرنے سے، ایک ہی بیع میں دو شرطیں لگانے سے، اور اس چیز کے بیچنے سے جو تمہارے پاس موجود نہ ہو اور ایسی چیز کے نفع سے جس کے تاوان کی ذمہ داری نہ ہو، (ان سب سے) منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4635]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 4615 (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن