ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تم میں سے کوئی شخص مالدار کی حوالگی میں دیا جائے تو چاہیئے کہ اس کی حوالگی قبول کرے ۱؎، اور مالدار کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4692]
وضاحت: ۱؎: اپنے ذمہ کا قرض دوسرے کے ذمہ کر دینا یہی حوالہ ہے، مثلاً زید عمرو کا مقروض ہے پھر زید عمرو کا سامنا بکر سے یہ کہہ کر کرا دے کہ اب میرے ذمہ کے قرض کی ادائیگی بکر کے سر ہے اور بکر اسے تسلیم بھی کر لے تو عمرو کو یہ حوالگی قبول کر لینی چاہیئے۔
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قرض ادا کرنے میں مالدار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4693]
شرید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مالدار کے ٹال مٹول کرنے سے اس کی عزت اور اس کی سزا حلال ہو جاتی ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب البيوع/حدیث: 4694]