الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب القسامة والقود والديات
کتاب: قسامہ، قصاص اور دیت کے احکام و مسائل
17. بَابُ: الْقِصَاصِ مِنَ الثَّنِيَّةِ
17. باب: دانت کے قصاص کا بیان۔
حدیث نمبر: 4760
أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ , وَإِسْمَاعِيل بْنُ مَسْعُودٍ , قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: ذَكَرَ أَنَسٌ: أَنَّ عَمَّتَهُ كَسَرَتْ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ، فَقَضَى نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْقِصَاصِ , فَقَالَ أَخُوهَا أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: أَتُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ , لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ فُلَانَةَ، قَالَ: وَكَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ سَأَلُوا أَهْلَهَا الْعَفْوَ وَالْأَرْشَ، فَلَمَّا حَلَفَ أَخُوهَا وَهُوَ عَمُّ أَنَسٍ وَهُوَ الشَّهِيدُ يَوْمَ أُحُدٍ رَضِيَ الْقَوْمُ بِالْعَفْوِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
انس رضی اللہ عنہ نے ذکر کیا کہ ان کی پھوپھی نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیے، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قصاص کا فیصلہ کیا، ان کے بھائی انس بن نضر رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا فلاں کا دانت توڑا جائے گا؟ نہیں، اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، فلاں کے دانت نہیں توڑے جائیں گے، اور وہ لوگ اس سے پہلے اس کے گھر والوں سے معافی اور دیت کی بات کر چکے تھے، پھر جب ان کے بھائی نے قسم کھائی (وہ انس رضی اللہ عنہ کے چچا تھے، جو احد کے دن شہید ہوئے) تو وہ لوگ معاف کرنے پر راضی ہو گئے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو اگر اللہ کے بھروسے پر قسم کھا لیں تو اللہ انہیں سچا کر دکھاتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4760]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 605) صحیح البخاری/ الصلح 8 (2703)، وتفسیر البقرة 23 (4500)، المائدة 6 (4611)، الدیات 19 (6894)، صحیح مسلم/القسامة 5 (1675)، سنن ابی داود/ الدیات 32 (4595)، سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (4669)، مسند احمد 3/128، وانظر ماقبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4761
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَسَرَتْ الرُّبَيِّعُ ثَنِيَّةَ جَارِيَةٍ , فَطَلَبُوا إِلَيْهِمُ الْعَفْوَ فَأَبَوْا , فَعُرِضَ عَلَيْهِمُ الْأَرْشُ فَأَبَوْا , فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَأَمَرَ بِالْقِصَاصِ، قَالَ أَنَسُ بْنُ النَّضْرِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، تُكْسَرُ ثَنِيَّةُ الرُّبَيِّعِ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا تُكْسَرُ، قَالَ:" يَا أَنَسُ , كِتَابُ اللَّهِ الْقِصَاصُ" , فَرَضِيَ الْقَوْمُ وَعَفَوْا، فَقَالَ:" إِنَّ مِنْ عِبَادِ اللَّهِ مَنْ لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ربیع نے ایک لڑکی کے دانت توڑ دیے، چنانچہ انہوں نے معاف کر دینے کی درخواست کی تو ان لوگوں نے انکار کیا، پھر ان کے سامنے دیت کی پیش کش کی گئی، تو انہوں نے اس کا بھی انکار کیا، چنانچہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، آپ نے انہیں قصاص کا حکم دیا، انس بن نضر رضی اللہ عنہ بولے: اللہ کے رسول! کیا ربیع کے دانت توڑے جائیں گے؟ نہیں، قسم اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے، وہ نہیں توڑے جائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انس! اللہ کی کتاب میں قصاص کا حکم ہے، پھر وہ لوگ راضی ہو گئے اور انہیں معاف کر دیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے بعض بندے ایسے ہیں جو اگر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کر کے قسم کھائیں تو اللہ تعالیٰ انہیں سچا کر دکھاتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4761]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الدیات 16 (2649)، (تحفة الأشراف: 636) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 4762
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ أَبُو الْجَوْزَاءِ، قَالَ: أَنْبَأَنَا قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ ابْنِ عَوْنٍ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، أَنَّ رَجُلًا عَضَّ يَدَ رَجُلٍ , فَانْتَزَعَ يَدَهُ فَسَقَطَتْ ثَنِيَّتُهُ، أَوْ قَالَ: ثَنَايَاهُ فَاسْتَعْدَى عَلَيْهِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا تَأْمُرُنِي؟ تَأْمُرُنِي أَنْ آمُرَهُ أَنْ يَدَعَ يَدَهُ فِي فِيكَ تَقْضَمُهَا كَمَا يَقْضَمُ الْفَحْلُ، إِنْ شِئْتَ فَادْفَعْ إِلَيْهِ يَدَكَ حَتَّى يَقْضَمَهَا , ثُمَّ انْتَزِعْهَا إِنْ شِئْتَ".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے ایک آدمی کا ہاتھ کاٹ لیا، اس نے اپنا ہاتھ کھینچا، تو اس کا ایک دانت ٹوٹ کر گر گیا (یا دو دانت) اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فریاد کی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: تم مجھ سے کیا کہنا چاہتے ہو؟ کیا یہ کہ میں اسے حکم دوں کہ وہ اپنا ہاتھ تمہارے منہ میں دئیے رہے تاکہ تم اسے جانور کی طرح چبا ڈالو، اگر تم چاہو تو اپنا ہاتھ اسے دو تاکہ وہ اسے چبائے پھر اگر چاہو تو اسے کھینچ لینا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب القسامة والقود والديات/حدیث: 4762]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/القسامة 4 (الحدود 4) (1673)، (تحفة الأشراف: 10840) مسند احمد (4/230) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کوئی کسی کا ہاتھ اپنے دانتوں سے کاٹنے لگے اور وہ اپنا ہاتھ زور سے کھینچ لے جس کی وجہ سے اس کے دانت ٹوٹ جائیں تو ان دانتوں کا قصاص (یا دیت) ہاتھ کھینچنے والے سے نہیں لیا جائے گا، یہ بات صرف دانت کھینچنے میں ہی نہیں اس جیسے دیگر معاملات میں بھی ہو گی۔ دیکھئیے اسی حدیث پر مولف کا باب باندھنا «الرجل یدفع عن نفسہ» (حدیث نمبر: ۴۷۶۷)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم