الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب قطع السارق
کتاب: چور کا ہاتھ کاٹنے سے متعلق احکام و مسائل
15. بَابُ: قَطْعِ الْيَدَيْنِ وَالرِّجْلَيْنِ مِنَ السَّارِقِ
15. باب: چور کے دونوں ہاتھ اور دونوں پاؤں کاٹنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4981
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ بْنِ عَقِيلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَدِّي، قَالَ: حَدَّثَنَا مُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: جِيءَ بِسَارِقٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ:" اقْطَعُوهُ" فَقُطِعَ، ثُمَّ جِيءَ بِهِ الثَّانِيَةَ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ" , فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ:" اقْطَعُوهُ" فَقُطِعَ، فَأُتِيَ بِهِ الثَّالِثَةَ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا سَرَقَ، فَقَالَ:" اقْطَعُوهُ"، ثُمَّ أُتِيَ بِهِ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ:" اقْتُلُوهُ"، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّمَا سَرَقَ، قَالَ:" اقْطَعُوهُ"، فَأُتِيَ بِهِ الْخَامِسَةَ، قَالَ:" اقْتُلُوهُ" , قَالَ جَابِرٌ: فَانْطَلَقْنَا بِهِ إِلَى مِرْبَد النَّعَمِ وَحَمَلْنَاهُ فَاسْتَلْقَى عَلَى ظَهْرِهِ ثُمَّ كَشَّرَ بِيَدَيْهِ وَرِجْلَيْهِ فَانْصَدَعَتِ الْإِبِلُ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّانِيَةَ فَفَعَلَ مِثْلَ ذَلِكَ، ثُمَّ حَمَلُوا عَلَيْهِ الثَّالِثَةَ فَرَمَيْنَاهُ بِالْحِجَارَةِ فَقَتَلْنَاهُ، ثُمَّ أَلْقَيْنَاهُ فِي بِئْرٍ , ثُمَّ رَمَيْنَا عَلَيْهِ بِالْحِجَارَةِ، قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: وَهَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ , وَمُصْعَبُ بْنُ ثَابِتٍ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ، وَاللَّهُ تَعَالَى أَعْلَمُ.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک چور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے فرمایا: اسے مار ڈالو، لوگوں نے کہا: اس نے صرف چوری کی ہے؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: (اس کا دایاں ہاتھ) کاٹ دو، تو کاٹ دیا گیا، پھر وہ دوسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے مار ڈالو، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے؟ آپ نے فرمایا: (اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو، چنانچہ کاٹ دیا گیا، پھر وہ تیسری بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے مار ڈالو، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: (اس کا دایاں پاؤں) کاٹ دو، پھر وہ چوتھی بار لایا گیا۔ آپ نے فرمایا: اسے مار ڈالو، لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! اس نے صرف چوری کی ہے، آپ نے فرمایا: (اس کا بایاں پاؤں) کاٹ دو، وہ پھر پانچویں بار لایا گیا تو آپ نے فرمایا: اسے مار ڈالو، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ہم اسے «مربد نعم» (جانور باندھنے کی جگہ) کی جانب لے کر چلے اور اسے لادا، تو وہ چت ہو کر لیٹ گیا پھر وہ اپنے ہاتھوں اور پاؤں کے بل بھاگا تو اونٹ بدک گئے، لوگوں نے اسے دوبارہ لادا اس نے پھر ایسا ہی کیا پھر تیسری بار لادا پھر ہم نے اسے پتھر مارے اور اسے قتل کر دیا، اور ایک کنویں میں ڈال دیا پھر اوپر سے اس پر پتھر مارے۔ ابوعبدالرحمٰن کہتے ہیں: یہ حدیث منکر ہے، مصعب بن ثابت حدیث میں زیادہ قوی نہیں ہیں ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب قطع السارق/حدیث: 4981]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 20 (4410)، (تحفة الأشراف: 3082) (حسن) (اس کے راوی ”مصعب“ ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن یہ حکم منسوخ ہے)»

وضاحت: ۱؎: لیکن شواہد سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، لیکن منسوخ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن