عمران رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ریشم پہننے، سونے کی انگوٹھی پہننے اور ہرے یا لال برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5190]
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نجران سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا، آپ نے اس سے منہ پھیر لیا اور فرمایا: ”تم میرے پاس اپنے ہاتھ میں جہنم کی آگ کا انگارہ لے کر آئے ہو“۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5191]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 4042 ألف)، مسند احمد (3/14)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5209 (صحیح)»
براء بن عازب رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا، وہ سونے کی انگوٹھی پہنے ہوئے تھا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں چھڑی تھی یا ٹہنی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے اس کی انگلی پر مارا۔ اس شخص نے کہا: کیا وجہ ہے اللہ کے رسول؟ آپ نے فرمایا: ”کیا تم اسے نہیں پھینکو گے جو تمہارے ہاتھ میں ہے؟“ چنانچہ اس شخص نے اسے نکال کر پھینک دیا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا اور فرمایا: ”انگوٹھی کیا ہوئی؟“ وہ بولا: میں نے اسے پھینک دی۔ آپ نے فرمایا: ”میں نے تمہیں اس کا حکم نہیں دیا تھا، میں نے تو تمہیں صرف اس بات کا حکم دیا تھا کہ اسے بیچ دو اور اس کی قیمت کو کام میں لاؤ“۔ (ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں:) یہ حدیث منکر ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5192]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 1927) (ضعیف) (اس کی سند میں ایک راوی مبہم ہے، اس لیے یہ سند ضعیف ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، رجل (من قومه): مجهول. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی دیکھی تو آپ ایک چھڑی سے جو آپ کے پاس تھی اس پر مارنے لگے، جب آپ کی توجہ ہٹ گئی تو انہوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی، آپ نے فرمایا: ”ہم سمجھتے ہیں کہ ہم نے تمہیں تکلیف دی اور تمہارا نقصان کیا“۔ یونس نے نعمان بن راشد کے خلاف اسے زہری سے انہوں نے ابوادریس سے مرسلاً روایت کیا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5193]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي (تحفة الأشراف: 11870، 19338)، مسند احمد (4/195)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 5194-5197) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، نعمان بن راشد: تكلموا فى روايته عن الزهري فحديثه شاذ،وفيه علة أخري. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
ابوادریس خولانی بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پانے والے لوگوں میں سے ایک شخص نے سونے کی انگوٹھی پہنی … پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: یونس کی روایت نعمان کی روایت کی نسبت سے زیادہ قرین صواب ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5194]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
ابوادریس خولانی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سونے کی انگوٹھی پہنے دیکھا پھر آگے اسی طرح بیان کیا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5195]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند مرسل ہے، اس لیے کہ عائذ بن عبداللہ ابو ادریس الخولانی نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
ابوادریس خولانی سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں سونے کی ایک انگوٹھی دیکھی تو آپ نے اس کی انگلی کو ایک لکڑی سے مارا جو آپ کے پاس تھی، یہاں تک کہ اس نے وہ انگوٹھی پھینک دی۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5196]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند بھی مرسل ہے، اس لیے کہ عائذ بن عبداللہ ابو ادریس خولانی نے راوی صحابی کا ذکر نہیں کیا ہے، لیکن حدیث دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 362
اس سند سے بھی ابن شہاب زہری سے، اسی طرح مرسلاً روایت ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: مرسل روایتیں زیادہ قرین صواب ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5197]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 5193 (صحیح) (یہ سند بھی ضعیف ہے، اس لیے کہ ابن شہاب زہری نے اسے مرسلاً روایت کیا ہے، لیکن دوسرے طرق سے آنے کی وجہ سے یہ صحیح لغیرہ ہے)»
قال الشيخ الألباني: سكت عنه الشيخ
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، السند مرسل انوار الصحيفه، صفحه نمبر 363